سنن ابن ماجه
كتاب الزهد -- کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
39. بَابُ : صِفَةِ الْجَنَّةِ
باب: جنت کے احوال و صفات کا بیان۔
حدیث نمبر: 4334
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , وَعَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ , قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ , عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ , عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَوْثَرُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ , حَافَّتَاهُ مِنْ ذَهَبٍ , مَجْرَاهُ عَلَى الْيَاقُوتِ وَالدُّرِّ , تُرْبَتُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ , وَمَاؤُهُ أَحْلَى مِنَ الْعَسَلِ , وَأَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ الثَّلْجِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں، اور اس کی پانی بہنے کی نالی یا قوت و موتی پر ہو گی، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 89 (3361)، (تحفة الأشراف: 7412) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4334  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوثر جنت میں ایک نہر ہے، اس کے دونوں کنارے سونے کے ہیں، اور اس کی پانی بہنے کی نالی یا قوت و موتی پر ہو گی، اس کی مٹی مشک سے زیادہ خوشبودار ہے، اور اس کا پانی شہد سے زیادہ میٹھا اور برف سے زیادہ سفید ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4334]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
کوثر کا مطلب خیر کثیر ہے اس میں وہ تمام خصائص و فضائل شامل ہے۔
جو نبیﷺ کو حاصل ہوئے اور حاصل ہوں گے۔
اس میں حوض کوثر بھی شامل ہے جو میدان حشر میں ہوگا۔
اور جنت کی وہ نہر بھی جس سے حوض کوثر میں پانی آئیگا۔

(2)
جنت کی نہر دنیا کی نہر سے اسی طرح عظیم اور ممتاز ہے۔
جس طرح جنت کی دوسری نعمتیں دنیا کی نعمتوں سے مختلف ہیں۔

(3)
نہر کوثر کی تہہ میں کنکروں اور پتھروں کی بجائے یاقوت جیسے قیمتی پتھر اور موتِی ہوں گے جس سے اس کا منظر اور دلکش ہو جائے گا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4334