صحيح البخاري
كِتَاب الْبُيُوعِ -- کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
100. بَابُ شِرَاءِ الْمَمْلُوكِ مِنَ الْحَرْبِيِّ وَهِبَتِهِ وَعِتْقِهِ:
باب: حربی کافر سے غلام لونڈی خریدنا اور اس کا آزاد کرنا اور ہبہ کرنا۔
حدیث نمبر: 2220
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ قَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أُمُورًا كُنْتُ أَتَحَنَّثُ، أَوْ أَتَحَنَّتُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صِلَةٍ، وَعَتَاقَةٍ، وَصَدَقَةٍ، هَلْ لِي فِيهَا أَجْرٌ؟ قَالَ حَكِيمٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ لَكَ مِنْ خَيْرٍ".
ہم سے ابوالولیمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا کہ مجھے عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی انہیں حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں کے متعلق آپ کا کیا حکم ہے، جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صلہ رحمی، غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کے سلسلہ میں کیا کرتا تھا کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملے گا؟ حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جتنی نیکیاں تم پہلے کر چکے ہو ان سب کے ساتھ اسلام لائے ہو۔
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1436  
´کافر اگر مسلمان ہو جائے تو اسے اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے`
«. . . عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ أَشْيَاءَ كُنْتُ أَتَحَنَّثُ بِهَا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مِنْ صَدَقَةٍ أَوْ عَتَاقَةٍ وَصِلَةِ رَحِمٍ، فَهَلْ فِيهَا مِنْ أَجْرٍ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَسْلَمْتَ عَلَى مَا سَلَفَ مِنْ خَيْرٍ . . .»
. . . حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ان نیک کاموں سے متعلق آپ کیا فرماتے ہیں جنہیں میں جاہلیت کے زمانہ میں صدقہ ‘ غلام آزاد کرنے اور صلہ رحمی کی صورت میں کیا کرتا تھا۔ کیا ان کا مجھے ثواب ملے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی ان تمام نیکیوں کے ساتھ اسلام لائے ہو جو پہلے گزر چکی ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الزَّكَاة: 1436]

لغوی توضیح:
«اَتَحَنَّثُ» (بروزن تفعل) کا معنی ہے، میں عبادت و تقرب کی غرض سے جو کام کرتا تھا۔

فہم الحدیث:
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے اور پھر اسلام کی حالت میں ہی فوت ہو تو اسے ان اچھے کاموں کا بھی اجر ملتا ہے جو اس نے زمانہ کفر میں کیے ہوتے ہیں۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 77   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2220  
2220. حضرت حکیم بن حزام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ان نیک کاموں کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جنھیں میں زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی، غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کے سلسلے میں کیاکرتا تھا۔ کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملےگا؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کچھ بھلائی تم گزشتہ دور میں کرچکے ہو اسے باقی رکھتے ہوئے تم اسلام لائے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2220]
حدیث حاشیہ:
یعنی وہ تمام نیکیاں قائم رہیں گی اور ضرور ان کا ثواب ملے گا۔
آخر میں یہ حدیث لا کر حضرت امام بخاری ؒ نے غالباً یہ اشارہ کیا ہے کہ جائز حدود میں اسلام لانے سے پہلے کے معاملات لین دین اسلام قبول کرنے کے بعد بھی قائم رہیں گے اور ان میں کوئی رد و بدل نہ ہو گا۔
یا فریقین میں سے کوئی ایک فریق مسلمان ہوگیا ہے اور جائز حدود میں اس کا لین دین کا کوئی سلسلہ ہے جس کا تعلق جاہلیت سے ہے تو ہ اپنے دستور پر اسے چالو رکھ سکے گا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2220   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2220  
2220. حضرت حکیم بن حزام ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! ان نیک کاموں کے متعلق آپ کی کیا رائے ہے جنھیں میں زمانہ جاہلیت میں صلہ رحمی، غلام آزاد کرنے اور صدقہ دینے کے سلسلے میں کیاکرتا تھا۔ کیا ان اعمال کا بھی مجھے ثواب ملےگا؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کچھ بھلائی تم گزشتہ دور میں کرچکے ہو اسے باقی رکھتے ہوئے تم اسلام لائے ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2220]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے کفارومشرکین کے حقوق کے متعلق مزید یہ بیان کیا ہے کہ زمانۂ جاہلیت میں اگر کسی نے نیکی کے کام کیے تھے پھر وہ اسلام لے آیا تو اسے ان نیکیوں پر بھی اجر ملے گا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم ان نیکیوں کو ختم کرکے نہیں بلکہ انھیں باقی رکھ کر اسلام لائے ہو اور اس پر تمھیں اجر ملے گا۔
اس کے برعکس جو باطل چیزیں ہیں اسلام لانے کے بعد ان کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی۔
اسلام ان سب کو مٹا دے گا۔
(2)
عنوان سے اس حدیث کی مطابقت بایں طور ہے کہ مشرک کا صدقہ کرنا، اپنے اقارب سے حسن سلوک کرنا اور غلام آزاد کرنا تب ہی درست ہوسکتا ہے کہ ان میں اس کی ملکیت صحیح ہو۔
مشرک کا حق ملکیت تسلیم شدہ ہے کیونکہ غلام آزاد کرنے کی صحت اس بات پر موقوف ہے کہ اس کی ملکیت کو صحیح تسلیم کیا جائے۔
(فتح الباري: 512/4) (3)
اس حدیث کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ تم نے گزشتہ دور میں جو بھلائیاں کی ہیں انھی کی بدولت تمھیں قبول اسلام کی توفیق ملی ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2220