سنن نسائي
صفة الوضوء -- ابواب: وضو کا طریقہ
110. بَابُ : حِلْيَةِ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے زیور کا بیان۔
حدیث نمبر: 149
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ خَلَفٍ وَهُوَ ابْنُ خَلِيفَةَ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قال: كُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَيْرَةَ وَهُوَ يَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ وَكَانَ يَغْسِلُ يَدَيْهِ حَتَّى يَبْلُغَ إِبْطَيْهِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا هَذَا الْوُضُوءُ؟ فَقَالَ لِي: يَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هَاهُنَا، لَوْ عَلِمْتُ أَنَّكُمْ هَاهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هَذَا الْوُضُوءَ، سَمِعْتُ خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" تَبْلُغُ حِلْيَةُ الْمُؤْمِنِ حَيْثُ يَبْلُغُ الْوُضُوءُ".
ابوحازم کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، اور وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے، وہ اپنے دونوں ہاتھ دھو رہے تھے یہاں تک کہ وہ اپنے دونوں بغلوں تک پہنچ جاتے تھے، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: اے بنی فروخ! تم لوگ یہاں ہو! ۱؎ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم لوگ یہاں ہو تو میں یہ وضو نہیں کرتا ۲؎، میں نے اپنے خلیل (گہرے دوست) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو پہنچے گا ۳؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 13 (250)، (تحفة الأشراف: 13398)، مسند احمد 2/371 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: فروخ ابراہیم علیہ السلام کے لڑکے کا نام تھا جو اسماعیل اور اسحاق علیہما السلام کے بعد پیدا ہوئے، ان کی نسل بہت بڑھی، کہا جاتا ہے کہ عجمی انہیں کی اولاد میں سے ہیں، قاضی عیاض کہتے ہیں، فروخ سے ابوہریرہ کی مراد موالی ہیں اور یہ خطاب ابوحازم کی طرف ہے۔ ۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ عوام کے سامنے ایسا نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ اندیشہ ہے کہ وہ اسے فرض سمجھنے لگ جائیں، اس لیے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات کہی کہ اگر میں جانتا کہ تم لوگ یہاں موجود ہو تو اس طرح وضو نہ کرتا۔ ۳؎: اس سے معلوم ہوا کہ قیامت کے روز مومن کے اعضاء وضو میں زیور پہنائے جائیں گے، تو جو کامل وضو کرے گا اس کے زیور بھی کامل ہوں گے، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد یہ ہے کہ قیامت کے دن مسلمان کو زیور اس حد تک پہنایا جائے گا جہاں تک وضو میں پانی پہنچتا ہے یعنی ہاتھوں کا زیور کہنیوں تک، پاؤں کا ٹخنوں تک، اور منہ کا کانوں تک ہو گا۔ «واللہ اعلم»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 149  
´وضو کے زیور کا بیان۔`
ابوحازم کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، اور وہ نماز کے لیے وضو کر رہے تھے، وہ اپنے دونوں ہاتھ دھو رہے تھے یہاں تک کہ وہ اپنے دونوں بغلوں تک پہنچ جاتے تھے، تو میں نے کہا: ابوہریرہ! یہ کون سا وضو ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: اے بنی فروخ! تم لوگ یہاں ہو! ۱؎ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم لوگ یہاں ہو تو میں یہ وضو نہیں کرتا ۲؎، میں نے اپنے خلیل (گہرے دوست) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ جنت میں مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو پہنچے گا ۳؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 149]
149۔ اردو حاشیہ:
➊ یہاں زیور سے مراد حقیقی زیور ہی ہے، بعض کا قول ہے کہ یہاں زیور سے مراد نور ہے جو قیامت کے دن اس امت کے افراد کو امتیاز کے طور پر عطا کیا جائے گا، یعنی ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں نور سے چمکتے ہوں گے۔ اسی سے ان کی پہچان ہو گی۔
➋ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بازوؤں کو بغلوں تک دھونا ان کا اجتہاد ہے اور انہوں نے اپنے اس اجتہاد کی وجہ بھی ذکر کر دی کیونکہ اگر یہ عمل مسنون ہوتا تو یقیناًً ان کی اس خفگی کی کوئی وجہ نہ ہوتی، اس لیے انہوں نے فرمایا: اگر مجھے علم ہوتاکہ تم یہاں ہو تو میں ہرگز یہ وضو نہ کرتا۔ لہٰذا افضل وضو وہی ہے جو عملاً نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مختلف احادیث میں منقول ہے اور اسی پر اکتفا کرنا مستحب ہے۔
➌ فروخ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام ہے جن کی اکثر نسل عجمی ہے۔ گویا کہ بنی فروخ سے مراد عجمی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 149