سنن نسائي
كتاب الغسل والتيمم -- کتاب: غسل اور تیمم کے احکام و مسائل
29. بَابُ : الأَمْرِ بِالْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ
باب: نیند کی وجہ سے وضو کا حکم۔
حدیث نمبر: 444
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا نَعَسَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَنْصَرِفْ وَلْيَرْقُدْ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں اونگھے تو وہ لوٹ جائے، اور (جا کر) سو جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 53 (213)، مسند احمد 3/100، 142، 150، 250، (تحفة الأشراف 953) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ نیند کے غلبہ سے اس کا وضو ٹوٹ سکتا ہے، اور نماز باطل ہو سکتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 444  
´نیند کی وجہ سے وضو کا حکم۔`
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنی نماز میں اونگھے تو وہ لوٹ جائے، اور (جا کر) سو جائے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 444]
444 ۔ اردو حاشیہ: اس مسئلے میں تھوڑی سی تفصیل ہے، وہ یہ کہ اگر نیند کا غلبہ ہے اور نماز پڑھنے والے کو کسی چیز کا شعور نہیں کہ وہ کیا پڑھ رہا ہے اور کیا نہیں پڑھ رہا تو ایسی صورت میں نماز بالکل چھوڑ دے۔ جب نیند کا غلبہ ختم ہو اور اس کا شعور بحال ہو تو اس وقت وضو کرے اور نماز پڑھے کیونکہ ایسی نیند جو شعور کو ختم کر دے، وہ ناقض وضو ہوتی ہے، یعنی اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ صحیح بخاری میں منقول حدیث سے اسی مفہوم کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ دیکھیے: [صحیح البخاری، الوضوء، حدیث: 212، 213]
لیکن اگر نیند کا غلبہ نہیں بلکہ شعور بحال ہے، بس ویسے ہی ہلکی پھلکی اونگھ کی کیفیت طاری ہے تو اس صورت میں نماز کو مختصر کر کے مکمل کر لے، نماز کو چھوڑے نہیں کیونکہ نمازی کے حواس بحال ہیں اور شعور بھی۔ ایسی صورت میں نماز میں اختصار کر لے۔ ان شاء اللہ نماز درست ہو گی۔ دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت راجح معلوم ہوتی ہے۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 444