سنن نسائي
كتاب المواقيت -- کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
14. بَابُ : تَأْخِيرِ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب دیر سے پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 522
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَيْرِ بْنِ نُعَيْمٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ ابْنِ هُبَيْرَةَ، عَنْ أَبِي تَمِيمٍ الْجَيْشَانِيِّ، عَنْ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، قال: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ بِالْمُخَمَّصِ، قَالَ:" إِنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ عُرِضَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَضَيَّعُوهَا، وَمَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا كَانَ لَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَهَا حَتَّى يَطْلُعَ الشَّاهِدُ وَالشَّاهِدُ النَّجْمُ".
ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص ۱؎ میں عصر پڑھائی، اور فرمایا: یہ نماز تم سے پہلے جو لوگ گزرے ان پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا، جو اس پر محافظت کرے گا اسے دہرا اجر ملے گا، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ «شاہد» طلوع ہو جائے ۲؎، «شاہد» ستارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صلاة المسافرین 51 (830)، (تحفة الأشراف: 3445)، مسند احمد 6/396، 397 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مخمص ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: سورج ڈوبنے کے تھوڑی دیر بعد ہی شاہد طلوع ہوتا ہے، مصنف نے اس سے مغرب کی تاخیر پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے ظاہر ہے، یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ مغرب کی تعجیل نصوص سے ثابت ہے یہ ایک اجماعی مسئلہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 522  
´مغرب دیر سے پڑھنے کا بیان۔`
ابو بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص ۱؎ میں عصر پڑھائی، اور فرمایا: یہ نماز تم سے پہلے جو لوگ گزرے ان پر پیش کی گئی تو انہوں نے اسے ضائع کر دیا، جو اس پر محافظت کرے گا اسے دہرا اجر ملے گا، اس کے بعد کوئی نماز نہیں ہے یہاں تک کہ «شاہد» طلوع ہو جائے ۲؎، «شاہد» ستارہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 522]
522 ۔ اردو حاشیہ: (1)مؤلف رحمہ اللہ کا مطلب یہ ہے کہ ستارے غروب سے کچھ دیر بعد نظر آنے لگتے ہیں، لہٰذا مغرب کو دیر سے بھی پڑھا جا سکتا ہے۔ مگر اس استدلال میں کمزوری ہے، اس لیے کہ اگر یہ مطلب مراد ہو تو مغرب کی نماز کو دیر سے پڑھنا واجب ہو گا کیونکہ اس سے قبل نماز کی نفی کی گئی ہے، جب کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ترغیب سے سورج غروب ہوتے ہی اذان کے بعد نوافل ادا کیا کرتے تھے اور یہ ترغیب صحیح حدیث میں طلوع شاہد سے غروب شمس کا وقت مراد ہے کیونکہ غروب شمس ستاروں کے نظر آنے کا سبب ہے، نیز (ستارہ) سے مراد بھی تمام ستارے نہیں بلکہ وہ چمک دار ستارہ مراد ہے جو غروب شمس کے ساتھ ہی نظر آنے لگتا ہے۔ واللہ اعلم۔
➋اس حدیث سے نمازعصر کی فضیلت اور عظمت معلوم ہوتی ہے کہ گزشتہ امتوں پر بھی یہ فرض کی گئی اور انہیں اس کی محافظت کا حکم دیا گیا۔
➌نماز عصر کو پابندی سے وقت پر ادا کرنے والے کے لیے دہرا اجر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 522