سنن نسائي
كتاب المواقيت -- کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
45. بَابُ : الْوَقْتِ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُسَافِرُ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ
باب: مسافر کے مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 594
أَخْبَرَنَا الْمُؤَمَّلُ بْنُ إِهَابٍ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدٍ الْجَارِيُّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قال:" غَابَتِ الشَّمْسُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَجَمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ بِسَرِفَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج ڈوب گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، تو آپ نے مقام سرف ۱؎ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 274 (1215)، (تحفة الأشراف: 2937)، مسند احمد 3/305 (ضعیف الإسناد) (اس کے رواة ’’مومل، یحییٰ، اور عبدالعزیز‘‘ تینوں حافظے کے کمزور رواة ہیں)»

وضاحت: ۱؎: سرف مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ ہے سورج ڈوبنے کے بعد اتنی مسافت طے کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ جمع صوری نہیں حقیقی رہی ہو گی، اور نماز آپ نے شفق غائب ہونے کے بعد پڑھی ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 594  
´مسافر کے مغرب اور عشاء کی نمازوں کو جمع کرنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سورج ڈوب گیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں تھے، تو آپ نے مقام سرف ۱؎ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں اکٹھی پڑھیں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 594]
594 ۔ اردو حاشیہ: سرف ایک مقام ہے جو مکہ مکرمہ سے دس میل کے فاصلے پر ہے۔ ظاہر ہے کہ اتنا فاصلہ طے کرنا مغرب کے وقت کے اندر تو ممکن نہیں، لہٰذا یہ لازماً جمع تاخیر ہے جو سفر میں بلا ریب جائز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 594