صحيح البخاري
كِتَاب الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان
8. بَابُ الإِجَارَةِ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ:
باب: آدھے دن کے لیے مزدور لگانا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 2268
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَثَلُكُمْ وَمَثَلُ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ، كَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أُجَرَاءَ، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ غُدْوَةَ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ فَعَمِلَتِ الْيَهُودُ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنْ نِصْفِ النَّهَارِ إِلَى صَلَاةِ الْعَصْرِ عَلَى قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ النَّصَارَى، ثُمَّ قَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي مِنَ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ تَغِيبَ الشَّمْسُ عَلَى قِيرَاطَيْنِ؟ فَأَنْتُمْ هُمْ، فَغَضِبَتِ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، فَقَالُوا: مَا لَنَا أَكْثَرَ عَمَلًا وَأَقَلَّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ نَقَصْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ؟ قَالُوا: لَا، قَالَ: فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ.
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، ان سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص نے کئی مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ میرا کام ایک قیراط پر صبح سے دوپہر تک کون کرے گا؟ اس پر یہودیوں نے (صبح سے دوپہر تک) اس کا کام کیا۔ پھر اس نے کہا کہ آدھے دن سے عصر تک ایک قیراط پر میرا کام کون کرے گا؟ چنانچہ یہ کام پھر نصاریٰ نے کیا، پھر اس شخص نے کہا کہ عصر کے وقت سے سورج ڈوبنے تک میرا کام دو قیراط پر کون کرے گا؟ اور تم (امت محمدیہ) ہی وہ لوگ ہو (جن کو یہ درجہ حاصل ہوا) اس پر یہود و نصاریٰ نے برا مانا، وہ کہنے لگے کہ کام تو ہم زیادہ کریں اور مزدوری ہمیں کم ملے، پھر اس شخص نے کہا کہ اچھا یہ بتاؤ کیا تمہارا حق تمہیں پورا نہیں ملا؟ سب نے کہا کہ ہمیں تو ہمارا پورا حق مل گیا۔ اس شخص نے کہا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں زیادہ دوں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2268  
2268. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تمہاری مثال اور اہل کتاب (یہودونصاریٰ) کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے چند مزدور اجرت پر لگائے اور کہا: وہ کون ہے جو صبح سے دوپہر تک ایک قیراط پر میرا کام کرے؟ تو یہود نے یہ کام کیا۔ پھر اس نے اعلان کیا: تم میں کون ایک قیراط پر دوپہر سے لے کر عصر تک میرا کام کرے گا؟ تو نصاریٰ نے یہ کام کیا۔ پھر اس نے کہا: عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو قیراط پر کون میرا کام کرے گا؟ تو یہ کام کرنے والے تم خود ہو۔ اس پر یہود ونصاریٰ برہم ہوئے۔ انھوں نے کہا: یہ کیا بات ہوئی کام ہم نے زیادہ کیا اور مزدوری تھوڑی ملی؟ اس شخص نے کہا: کیا تمہارا کچھ حق میں نے دبا لیا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ تب اس شخص نے کہا: یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں دوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2268]
حدیث حاشیہ:
تم کو اعتراض کرنے کا کیا حق ہے۔
اس سے اہل سنت کا مذہب ثابت ہوا کہ اللہ کی طرف سے ثواب ملنا بطریق احسن کے ہے۔
امت محمدیہ پر یہ خدا کا کرم ہے کہ وہ جو بھی نیکی کرے اس کو دس گنا بلکہ بعض دفعہ اور بھی زیادہ ثواب ملتا ہے۔
وہ پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہیں مگر ثواب پچاس وقت کا دیا جاتاہے۔
یہ اس امت مرحومہ کی خصوصیات میں سے ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2268   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2268  
2268. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: تمہاری مثال اور اہل کتاب (یہودونصاریٰ) کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے چند مزدور اجرت پر لگائے اور کہا: وہ کون ہے جو صبح سے دوپہر تک ایک قیراط پر میرا کام کرے؟ تو یہود نے یہ کام کیا۔ پھر اس نے اعلان کیا: تم میں کون ایک قیراط پر دوپہر سے لے کر عصر تک میرا کام کرے گا؟ تو نصاریٰ نے یہ کام کیا۔ پھر اس نے کہا: عصر سے لے کر غروب آفتاب تک دو قیراط پر کون میرا کام کرے گا؟ تو یہ کام کرنے والے تم خود ہو۔ اس پر یہود ونصاریٰ برہم ہوئے۔ انھوں نے کہا: یہ کیا بات ہوئی کام ہم نے زیادہ کیا اور مزدوری تھوڑی ملی؟ اس شخص نے کہا: کیا تمہارا کچھ حق میں نے دبا لیا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں۔ تب اس شخص نے کہا: یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں دوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2268]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس عنوان اور پیش کردہ حدیث سے ثابت ہوا کہ جز وقتی کام کے لیے جس میں وقت کا صحیح تعین نہیں ہوسکتا، کسی مزدور کو اجرت پر رکھا جاسکتا ہے اگرچہ آج کل گھڑیوں نے وقت کا تعین آسان کر دیا ہے۔
قدیم زمانے میں بھی ظہر کا وقت، عصر کا وقت اور قیلولے کا وقت سب معلوم ہوتا تھا لیکن اس کا تعین نہیں تھا۔
اس کے باوجود ایسا اجارہ جائز ہے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس کے جواز کے لیے ایک تمثیل کو پیش کیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے دین حنیف کی خدمت کے لیے یہود کو صبح سے لے کر ظہر تک،نصارٰی کو ظہر سے عصر تک اور اہل اسلام کو عصر سے مغرب تک مقرر کیا۔
اس سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا کہ جز وقتی اجارہ بھی صحیح ہے اور شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں جبکہ دن کے اس حصے کو معین کرلیا جائے، مثلاً:
ایک گھنٹہ یا دو گھنٹے کے لیے مزدور رکھا جائے۔
الغرض اس قسم کے عنوانات سے امام بخاری کی غرض یہ ہے کہ اجارے کے لیے پورا دن ضروری نہیں بلکہ دن کے حصوں میں بھی اجارہ کیا جاسکتا ہے جسے ہم (part Time)
کہتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2268