سنن نسائي
كتاب المساجد -- کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
22. بَابُ : النَّهْىِ عَنِ الْبَيْعِ، وَالشِّرَاءِ، فِي الْمَسْجِدِ وَعَنِ التَّحَلُّقِ، قَبْلَ صَلاَةِ الْجُمُعَةِ
باب: مسجد میں خرید و فروخت کرنا اور جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 715
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنِ التَّحَلُّقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ، وَعَنِ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے، اور مسجد میں خرید و فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 220 (1079) مطولاً، سنن الترمذی/الصلاة 124 (322) مطولاً، سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749) مختصراً، وإقامة 96 (1133) مختصراً، (تحفة الأشراف: 8796)، مسند احمد 2/179، 212 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جمعہ کے دن مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھنے سے اس لیے منع کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن مسجد میں خطبہ سننا اور خاموش رہنا ضروری ہے، اور جب لوگ حلقہ بنا کر بیٹھیں گے تو خواہ مخواہ باتیں کریں گے، اور اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں ہے کہ جمعہ سے پہلے کسی وقت بھی حلقہ باندھ کر نہیں بیٹھ سکتے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 715  
´مسجد میں خرید و فروخت کرنا اور جمعہ سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقہ بنا کر بیٹھنے، اور مسجد میں خرید و فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 715]
715 ۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز جمعہ سے قبل علمی حلقے قائم کرنا جمعہ کی اہمیت کو کم کرتا ہے، اس لیے جمعہ کے دن دینی تعلیمی اداروں میں چھٹی کی جاتی ہے۔ یا جمعۃ المبارک کے خطبے کے دوران میں حلقے بنانا منع ہے بلکہ سب لوگ ایک حلقے کی صورت میں امام کیطرف منہ کر کے بیٹھیں۔ یا مطلب یہ ہے کہ خطبۂ جمعہ میں حلقے کی صورت میں نہ بیٹھیں بلکہ صفوں کی سیدھ میں بیٹھیں تاکہ بعد میں نماز کی ادائیگی میں دقت نہ ہو، البتہ صف کی سیدھ میں بیٹھ کر منہ امام کی طرف ہی کیا جائے۔
➋ مسجد میں خرید و فروخت کا جمعہ سے تعلق نہیں بلکہ مسجد میں خرید و فروخت کرنا ہر وقت منع ہے کیونکہ اس میں شوروغل، جھگڑا اور تکرار ہوتا ہے۔ یہ سب چیزیں مسجد کے تقدس کے خلاف ہیں۔ مسجد تو عبادت، ذکر اور قرأت قرآن کے لیے بنائی جاتی ہے، نیز مسجد میں خرید و فروخت کی اجازت سے نماز وغیرہ میں رکا وٹ پڑے گی اور مسجد کو آنے والا خالص عبادت کے لیے نہیں بلکہ خرید و فروخت کی نیت سے بھی آئے گا، اس طرح وہ آنے کے ثواب سے محروم رہے گا۔ مسجد کی طرف نماز کی تیاری اور نیت کے ساتھ آنا بھی تو بڑے ثواب کا کام ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 715