صحيح البخاري
كِتَاب الْإِجَارَةِ -- کتاب: اجرت کے مسائل کا بیان
9. بَابُ الإِجَارَةِ إِلَى صَلاَةِ الْعَصْرِ:
باب: عصر کی نماز تک مزدور لگانا۔
حدیث نمبر: 2269
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُكُمْ، وَالْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى كَرَجُلٍ اسْتَعْمَلَ عُمَّالًا، فَقَالَ: مَنْ يَعْمَلُ لِي إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ؟ فَعَمِلَتْ الْيَهُودُ عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ عَمِلَتْ النَّصَارَى عَلَى قِيرَاطٍ قِيرَاطٍ، ثُمَّ أَنْتُمُ الَّذِينَ تَعْمَلُونَ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى مَغَارِبِ الشَّمْسِ عَلَى قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ، فَغَضِبَتْ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى، وَقَالُوا: نَحْنُ أَكْثَرُ عَمَلًا وَأَقَلُّ عَطَاءً، قَالَ: هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا، قَالُوا: لَا، فَقَالَ: فَذَلِكَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے غلام عبداللہ بن دینار نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری اور یہود و نصاریٰ کی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے چند مزدور کام پر لگائے اور کہا کہ ایک ایک قیراط پر آدھے دن تک میری مزدوری کون کرے گا؟ پس یہود نے ایک قیراط پر یہ مزدوری کی۔ پھر نصاریٰ نے بھی ایک قیراط پر کام کیا۔ پھر تم لوگوں نے عصر سے مغرب تک دو دو قیراط پر کام کیا۔ اس پر یہود و نصاریٰ غصہ ہو گئے کہ ہم نے تو زیادہ کام کیا اور مزدوری ہم کو کم ملی۔ اس پر اس شخص نے کہا کہ کیا میں نے تمہارا حق ذرہ برابر بھی مارا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ نہیں۔ پھر اس شخص نے کہا کہ یہ میرا فضل ہے جسے چاہوں زیادہ دیتا ہوں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2269  
2269. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہاری مثال اور یہود ونصاریٰ کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے مزدوری کے لیے مزدور لگائے اور کہا: کون ہے جو دوپہر تک ایک ایک قیراط پر میرا کام کرے؟ یہود نے ایک ایک قیراط پر کام کیا۔ ان کے بعد نصاریٰ نے ایک ایک قیراط پر کام کیا۔ پھر تم لوگ ہو جو نماز عصر سےغروب آفتاب تک دو، قیراط پر کام کرتے ہو۔ یہود ونصاریٰ ناراض ہوئے اور کہنے لگے: ہمارا کام زیادہ ہے لیکن ہمیں مزدوری بہت تھوڑی ملی ہے۔ ارشاد ہوا کیا میں نے تمہارے حق میں کوتاہی کی ہے؟ انھوں نے کہا: ایسا ہرگز نہیں۔ فرمایا: یہ میرا فضل و احسان ہے میں جسے چاہوں دوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2269]
حدیث حاشیہ:
اس روایت میں گو یہ صراحت نہیں کہ نصاریٰ نے عصر تک کام کیا، مگر یہ مضمون اس سے نکلتا ہے کہ تم مسلمانوں نے عصر کی نماز سے سورج ڈوبنے تک کام کیا۔
کیوں کہ مسلمانوں کا عمل نصاریٰ کے عمل کے بعد شروع ہوا ہوگا۔
اس میں امت محمدیہ کے خاتم الامم ہونے کا بھی اشارہ ہے اوریہ بھی کہ ثواب کے لحاظ سے یہ امت سابقہ جملہ امم پر فوقیت رکھتی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2269   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2269  
2269. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تمہاری مثال اور یہود ونصاریٰ کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے مزدوری کے لیے مزدور لگائے اور کہا: کون ہے جو دوپہر تک ایک ایک قیراط پر میرا کام کرے؟ یہود نے ایک ایک قیراط پر کام کیا۔ ان کے بعد نصاریٰ نے ایک ایک قیراط پر کام کیا۔ پھر تم لوگ ہو جو نماز عصر سےغروب آفتاب تک دو، قیراط پر کام کرتے ہو۔ یہود ونصاریٰ ناراض ہوئے اور کہنے لگے: ہمارا کام زیادہ ہے لیکن ہمیں مزدوری بہت تھوڑی ملی ہے۔ ارشاد ہوا کیا میں نے تمہارے حق میں کوتاہی کی ہے؟ انھوں نے کہا: ایسا ہرگز نہیں۔ فرمایا: یہ میرا فضل و احسان ہے میں جسے چاہوں دوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2269]
حدیث حاشیہ:
(1)
ہمیں قرآن وحدیث کی حفاظت واشاعت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اس عظیم کارنامے کی بدولت اس امت کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نعمتوں سے نوازا اور یہود ونصاریٰ پر برتری عطا فرمائی۔
اللہ تعالیٰ اس نعمت کو برقرار رکھنے کی توفیق دے۔
(2)
امام بخاری ؒ نے اس حدیث کو کئی ایک جگہ پر نقل کیا ہے اور اس سے مختلف احکام ومسائل کا استنباط کیا ہے۔
اس حدیث میں یہودونصاریٰ اور اہل اسلام کا تقابل ایک تمثیلی انداز میں دکھایا گیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2269