سنن نسائي
كتاب القبلة -- کتاب: قبلہ کے احکام و مسائل
14. بَابُ : الصَّلاَةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
باب: ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 765
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ وَاضِعًا طَرَفَيْهِ عَلَى عَاتِقَيْهِ".
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 4 (356)، صحیح مسلم/الصلاة 52 (517)، سنن الترمذی/الصلاة 138 (339)، سنن ابن ماجہ/إقامة 69 (1049)، (تحفة الأشراف: 10684)، موطا امام مالک/الجماعة 9 (29)، مسند احمد 4/26، 27 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 765  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ایسے کپڑے میں نماز پڑھتے دیکھا جس کے دونوں کناروں کو آپ اپنے دونوں کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 765]
765 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عمر بن ابوسلمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پہلے خاوند سے بیٹے تھے اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں پرورش پائی۔
➋ ایک کپڑے میں نماز مجبوری کی حالت میں پڑھی جائے۔ اگر وہ چھوٹا ہو تو اسے ناف سے گھٹنوں تک باندھ لیا جائے اور اگر کچھ بڑا ہو تو بغلوں کے نیچے سے گزار کر دائیں کنارے کو بائیں کندھے پر اور بائیں کنارے کو دائیں کندھے پر ڈال لیں۔ اگر کھلنے کا اندیشہ ہو تو گردن کے پیچھے گرہ دیں لیں ورنہ کھلا چھوڑ لیں۔ اس طرح پیٹ اور کمر بھی چھپ جائیں گے۔ حدیث میں اسی طرح کا ذکر ہے اور اگر دو کپڑے ہوں تو پھر دو ہی میں نماز پڑھیں۔ ایک کو ازار اور دوسرے کو ردا یا قمیص بنائیں۔
➌ حدیث کے الفاظ سے واضح ہے کہ ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے، ایسی صورت میں یقیناًً سرننگا رہتا ہے، اس لیے ننگے سر نماز کے ہو جانے میں بھی کوئی شبہ نہیں۔ لیکن یہ اس وقت کی بات ہے جب غربت و ناداری عام تھی جیسا کہ حدیث سے واضح ہے۔ اب آسانی کی حالت میں ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کو عادت بنا لینا، اسے کوئی بھی پسند نہیں کرے گا، نہ اس کے لیے جواز کا فتویٰ ہی ڈھونڈے گا۔ اسی طرح ننگے سر نماز پڑھنے کا مسئلہ ہے کہ اس کے جواز میں بھی کوئی شک نہیں ہے لیکن اسے عادت اور شعار بنا لینا قطعاً پسندیدہ نہیں، نہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، صحابۂ کرام اور اسلافِ عظام کے طرزِ عمل ہی سے مطابقت رکھتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 765   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 339  
´ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کا بیان۔`
عمر بن ابی سلمہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے گھر میں اس حال میں نماز پڑھتے دیکھا، کہ آپ ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 339]
اردو حاشہ:
1؎:
شیخین کی روایت میں ((وَاضِعاً طَرَفَيْهِ عَلى عَاتِقَيْهِ)) کا اضافہ ہے یعنی آپ اس کے دونوں کنارے اپنے دونوں کندھوں پر ڈالے ہوئے تھے،
اس سے ثابت ہوا کہ اگر ایک کپڑے میں بھی نماز پڑھے تو دونوں کندھوں کو ضرور ڈھانکے رہے،
ورنہ نماز نہیں ہو گی،
اس بابت بعض واضح روایات مروی ہیں،
نیز اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہوا کہ آپ نے اس وقت سر کو نہیں ڈھانکا تھا،
ایک کپڑے میں سر کو ڈھانکا ہی نہیں جاسکتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 339