سنن نسائي
كتاب الإمامة -- کتاب: امامت کے احکام و مسائل
29. بَابُ : فَضْلِ الصَّفِّ الأَوَّلِ عَلَى الثَّانِي
باب: پہلی صف کی دوسری صف پر فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 818
أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، قال: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي عَلَى الصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَعَلَى الثَّانِي وَاحِدَةً".
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار دعا فرماتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/إقامة 51 (996)، (تحفة الأشراف: 9884)، مسند احمد 4/126، 127، 128، سنن الدارمی/الصلاة 50 (1300) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 818  
´پہلی صف کی دوسری صف پر فضیلت کا بیان۔`
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار دعا فرماتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 818]
818 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ صف اول میں جگہ پانا اس قدر فضیلت والا عمل ہے کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی صف والوں کے لیے تین بار دعا فرمائی ہے لہٰذا پہلی صف میں جگہ پانے کی ہر نمازی کو کوشش کرنی چاہیے۔
➋ یہ وہی فرق ہے جو آپ نے حج و عمرے میں محلقین اور مقصرین (بال منڈوانے والوں اور کتروانے والوں) کے درمیان کیا تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 818   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث996  
´پہلی صف کی فضیلت۔`
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی صف کے لیے تین بار اور دوسری صف کے لیے ایک بار مغفرت کی دعا کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 996]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نیکی کے کام میں مسابقت ایک اچھا کام اور شرعاً مطلوب ہے۔

(2)
اچھے کام کی ترغیب کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اس کام کے کرنے والے کو دعا دی جائے۔

(3)
جس طرح پہلی صف دوسری سے افضل ہے۔
اس طرح دوسری صف بھی تیسری سے افضل ہے۔
کیونکہ دوسری صف کےلئے دعا کی گئی اور تیسری صف والوں کے لئے نہیں کی گئی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 996