سنن نسائي
كتاب الإمامة -- کتاب: امامت کے احکام و مسائل
42. بَابُ : فَضْلِ الْجَمَاعَةِ
باب: نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 840
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمَّارٍ، قال: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الْجَمَاعَةِ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الْفَذِّ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز سے پچیس درجہ بڑھی ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17471)، مسند احمد 6/49 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 840  
´نماز باجماعت کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی نماز تنہا نماز سے پچیس درجہ بڑھی ہوتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 840]
840 ۔ اردو حاشیہ: نماز باجماعت میں نمازی کو بہت سے زائد کام کرنے پڑتے ہیں۔ وقت بھی زائد صرف کرنا پڑتا ہے۔ نیکی کے زیادہ مواقع میسر آتے ہیں اس لیے نماز باجماعت اکیلے کی نماز سے بہت افضل ہے۔ اکثر روایات میں پچیس درجے کا ذکر ہے جب کہ بعض روایات میں ستائیس درجے کا بھی ذکر ہے۔ بعض اہل علم نے پچیس کو ترجیح دی ہے کیونکہ کم یقینی ہوتا ہے اور زائد مختلف فیہ جب کہ بعض اہل علم کا خیال ہے کہ دونوں اعداد سے کثرت مراد ہے نہ کہ معین عدد۔ بعض نے سری اور جہری کا فرق بتلایا ہے یعنی سری نماز پچیس درجے اور جہری ستائیس درجے افضل ہے کیونکہ جہری نماز میں مقتدی کو دو کام زائد کرنے پڑتے ہیں: بلند آواز سے آمین کہنا اور قرأت سننا۔ اکیلے کی سب نمازیں ہی سری ہوتی ہیں۔ بہرحال حق یہ ہے کہ اس کے متعلق کوئی صریح صحیح دلیل منقول نہیں جس کی وجہ سے کوئی معتبر یا مستند بات یا توجیہ کی جا سکتی ہو اس لیے اس کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے۔ (مزید دیکھیے حدیث: 487)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 840