سنن نسائي
كتاب الإمامة -- کتاب: امامت کے احکام و مسائل
47. بَابُ : الْجَمَاعَةُ لِلْفَائِتِ مِنَ الصَّلاَةِ
باب: فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 847
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَاسْمُهُ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" إِنِّي أَخَافُ أَنْ تَنَامُوا، عَنِ الصَّلَاةِ، قَالَ بِلَالٌ: أَنَا أَحْفَظُكُمْ فَاضْطَجَعُوا فَنَامُوا وَأَسْنَدَ بِلَالٌ ظَهْرَهُ إِلَى رَاحِلَتِهِ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ طَلَعَ حَاجِبُ الشَّمْسِ فَقَالَ:" يَا بِلَالُ أَيْنَ مَا قُلْتَ" قَالَ: مَا أُلْقِيَتْ عَلَيَّ نَوْمَةٌ مِثْلُهَا قَطُّ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَبَضَ أَرْوَاحَكُمْ حِينَ شَاءَ فَرَدَّهَا حِينَ شَاءَ قُمْ يَا بِلَالُ فَآذِنِ النَّاسَ بِالصَّلَاةِ" فَقَامَ بِلَالٌ فَأَذَّنَ فَتَوَضَّئُوا يَعْنِي حِينَ ارْتَفَعَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى بِهِمْ.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 35 (595)، التوحید 31 (7471) (مختصراً علي قولہ: إن اللہ إذا الخ)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 11 (439، 440)، (تحفة الأشراف: 12096)، مسند احمد 5/307 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 847  
´فوت شدہ نماز کی جماعت کا بیان۔`
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ، اس پر بلال رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال رضی اللہ عنہ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟ بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو ؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 847]
847 ۔ اردو حاشیہ: فوائد کے لیے دیکھیے سنن نسائی حدیث: 622۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 847