سنن نسائي
كتاب الإمامة -- کتاب: امامت کے احکام و مسائل
59. بَابُ : التَّهْجِيرِ إِلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 865
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ، قال: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَغَرُّ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّمَا مَثَلُ الْمُهَجِّرِ إِلَى الصَّلَاةِ كَمَثَلِ الَّذِي يُهْدِي الْبَدَنَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَقَرَةَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْكَبْشَ، ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الدَّجَاجَةَ ثُمَّ الَّذِي عَلَى إِثْرِهِ كَالَّذِي يُهْدِي الْبَيْضَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجمعة 31 (929)، بدء الخلق 6 (3211)، صحیح مسلم/الجمعة 7 (850)، سنن ابن ماجہ/إقامة 82 (1092)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13473، 15182)، مسند احمد 2/239، 259، 280، 505، 512، سنن الدارمی/الصلاة 193 (1584، 1585) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 865  
´نماز کے لیے اول وقت میں جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اول وقت میں نماز کے لیے جانے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جو اونٹ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو گائے کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو بھیڑ کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو مرغی کی قربانی کرتا ہے، پھر جو اس کے بعد آئے وہ اس شخص کی طرح ہے جو انڈے کی قربانی کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 865]
865 ۔ اردو حاشیہ:
➊ اس حدیث میں نماز سے مراد نماز جمعہ ہے۔ مصنف نے عام نماز کو بھی نماز جمعہ پر محمول کیا ہے کیونکہ بعض روایات سے ہر نماز میں جلدی آنے کی فضیلت معلوم ہوتی ہے۔ لو یعلمون ما فی التھجیر۔۔ الخ [سنن النسائي، الأذان، حدیث: 672]
➋ روایت میں لفظ «يُهْدِي» ہے جس سے مراد جانور کو حرم بھیجنا ہے تاکہ وہاں ذبح ہو اور تقرب حاصل ہو۔ یہاں مجازاً صدقے کے معنیٰ میں ہے کیونکہ مرغی اور انڈا قربان نہیں کیے جاتے، البتہ ان سے ثواب ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے قربانی والا معنیٰ کر کے اس حدیث سے مرغی کی قربانی ثابت کی ہے مگر انڈے کو کیسے اور کہاں سے ذبح کیا جائے گا؟ اس قسم کے مضحکہ خیز مسائل سے جمہور اہل علم کی مخالفت کرنا اور اپنے آپ کو تماشا بنانا ہے۔ سیاق و سباق اور مجموعی تناظر سے ہٹ کر صرف لفظوں سے استدلال بسا اوقات گمراہی کا موجب بن جاتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جمہور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کے منہج اور تعبیر کو مدنظر رکھا جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 865   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1092  
´جمعہ کے لیے مسجد سویرے جانے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن آتا ہے تو مسجد کے ہر دروازے پر فرشتے متعین ہوتے ہیں، وہ لوگوں کے نام ان کے درجات کے مطابق لکھتے رہتے ہیں، جو پہلے آتے ہیں ان کا نام پہلے (ترتیب وار) لکھتے ہیں، اور جب امام خطبہ کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے رجسٹر بند کر دیتے ہیں اور خطبہ سنتے ہیں، لہٰذا جمعہ کے لیے سویرے جانے والا ایک اونٹ قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا گائے قربان کرنے والے، اور اس کے بعد جانے والا مینڈھا قربان کرنے والے کے مانند ہے یہاں تک کہ آپ نے مرغی اور انڈے (کی قربانی)۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1092]
اردو حاشہ:
فوائدومسائل:

(1)
اللہ کے ہاں نماز جمعہ کی اہمیت اس قدر زیادہ ہے۔
کہ اس میں حاضر ہونے والوں کے نام لکھنے کےلئے خاص طور پر فرشتے نازل ہوتے ہیں۔

(2)
پہلے آنے والوں کا درجہ بھی اللہ کے ہاں زیادہ ہے۔
اس لئے ان کا ثواب بھی زیادہ ہے۔

(3)
یہ خاص ثواب ان لوگوں کو ملتا ہے۔
جوخطبہ سننے سے پہلے مسجد میں پہنچ جاتے ہیں۔
خطبہ شروع ہونے کے بعد آنے والوں کوخطبہ سننے کا ثواب ملےگا۔
اور نماز جمعہ کا ثواب بھی ملے گا۔
لیکن وہ خاص ثواب نہیں ملے گا۔
جو جلدی آنے والوں کے لئے مخصوص ہے۔

(4)
خطبہ سننا بھی ایک عظیم نیکی ہے۔
حتیٰ کہ فرشتے بھی خطبہ توجہ سے سنتے ہیں۔

(5)
خطبہ سننے کے دوران میں فرشتے نام لکھنا بند کردیتے ہیں۔
اس میں یہ اشارہ ہے کہ خطبے کے دوران میں کوئی غیر متعلقہ حرکت کرنا درست نہیں۔

(6)
بعض روایات میں (المُھْدِی)
کے بجائے (کَأَنَّمَا قَرَّبَ)
 کے الفاظ ہیں۔ (صحیح البخاري، الجمعة، باب فضل الجمعة، حدیث: 881)
اس سے بعض لوگوں کو یہ غلط فہمی ہوئی ہے کہ عید الاضحیٰ کے موقع پر جس طرح اونٹ، گائے، دنبے اور بکرے وغیرہ کی قربانی دی جاتی ہے۔
مرغی اور انڈے کی قربانی بھی ہوسکتی ہے۔
یہ رائے درست نہیں کیونکہ عید کی قربانی کےلئے اضحیة اور اضاحی کا لفظ خاص ہے۔
جس سے فعل ضحی آتا ہے۔
قَرَّبَ سے مراد اللہ کا قرب حاصل کرنے کےلئے کوئی چیز پیش کرنا ہے۔
وہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانور قربان کرنا بھی ہوسکتا ہے۔
اور صدقے کے طور پر جانور، نقد رقم، خوراک یا کوئی بھی چیز پیش کرنا ہوسکتا ہے۔
جس کا أضیحة سے کوئی تعلق نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1092