سنن نسائي
كتاب الافتتاح -- کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
14. بَابُ : سُكُوتِ الإِمَامِ بَعْدَ افْتِتَاحِهِ الصَّلاَةَ
باب: نماز شروع کرنے کے بعد امام کے (تھوڑی دیر) خاموش رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 895
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَتْ لَهُ سَكْتَةٌ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلَاةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 60 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے بعد اور قرات شروع کرنے سے پہلے، اس درمیان آپ دعا ثنا پڑھتے تھے، جیسا کہ اگلی روایت میں صراحت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 895  
´نماز شروع کرنے کے بعد امام کے (تھوڑی دیر) خاموش رہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو تھوڑی دیر چپ رہتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 895]
895 ۔ اردو حاشیہ: اس خاموشی سے مراد آہستہ منہ میں پڑھنا ہے۔ اس دوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعائے استفتاح پڑھتے تھے۔ اس کے بعد بلند آواز سے قرأت شروع فرماتے۔ گویا تکبیر تحریمہ کے فوراًً بعد ہی قرأت شروع کر دینا خلاف سنت اور سکون و اطمینان کے منافی ہے بلکہ کچھ دیر تک حمد وثنا اور دعا کی جائے، پھر قرأت شروع کی جائے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 895