سنن نسائي
كتاب الافتتاح -- کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
32. بَابُ : مَا يُجْزِئُ مِنَ الْقِرَاءَةِ لِمَنْ لاَ يُحْسِنُ الْقُرْآنَ
باب: جو قرآن اچھی طرح نہ پڑھ سکے تو اسے کیا پڑھنا کافی ہو گا؟
حدیث نمبر: 925
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى قال: حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ السَّكْسَكِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قال: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنِّي لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ آخُذَ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ فَعَلِّمْنِي شَيْئًا يُجْزِئُنِي مِنَ الْقُرْآنِ، فَقَالَ:" قُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَاللَّهُ أَكْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ".
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: میں قرآن کچھ بھی نہیں پڑھ سکتا، تو مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو میرے لیے قرآن کے بدلے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سبحان اللہ والحمد لله ولا إله إلا اللہ واللہ أكبر ولا حول ولا قوة إلا باللہ» اللہ پاک ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور طاقت و قوت صرف اللہ ہی کی توفیق سے ہے پڑھ لیا کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 139 (832) مطولاً، (تحفة الأشراف: 5150)، مسند احمد 4/353، 356، 382 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 925  
´جو قرآن اچھی طرح نہ پڑھ سکے تو اسے کیا پڑھنا کافی ہو گا؟`
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: میں قرآن کچھ بھی نہیں پڑھ سکتا، تو مجھے کوئی ایسی چیز سکھا دیجئیے جو میرے لیے قرآن کے بدلے کافی ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «سبحان اللہ والحمد لله ولا إله إلا اللہ واللہ أكبر ولا حول ولا قوة إلا باللہ» اللہ پاک ہے اور اللہ ہی کے لیے حمد ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، اور اللہ سب سے بڑا ہے، اور طاقت و قوت صرف اللہ ہی کی توفیق سے ہے پڑھ لیا کرو۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 925]
925 ۔ اردو حاشیہ:
➊ وہ شخص نو مسلم تھا، فوراًً قرآن مجید حفظ نہیں کر سکتا تھا، اس میں تاخیر ہو سکتی تھی لیکن نماز کو مؤخر نہیں کیا جا سکتا، اس لیے وقتی طور پر اسے یہ جملے سکھلا دیے گئے جو ہر خاص و عام جانتا ہے تاکہ جب تک اسے قرآن مجید حفظ نہیں ہو جاتا، اس وقت تک وہ ان سے کام چلائے۔ یہ نہیں کہ مستقلاً انھی سے نماز پڑھے۔
➋ سابقہ احادیث سے معلوم ہوا کہ کم از کم قرأت سورۂ فاتحہ واجب ہے، لہٰذا جو کوئی ازحد عاجز ہو اور کسی بھی معقول عذر کی بنا پر سورۂ فاتحہ اور قرآن مجید پڑھنے یا یاد رکھنے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اسے مذکورہ ذکر یا اس طرح کے دوسرے ماثور اذکار سے اپنی نماز مکمل کرنی چاہیے نہ کہ نماز یا قرآن یاد نہ ہونے کا عذر بنا کر نماز ہی چھوڑ دے۔ (عذر گناہ بدترازگناہ) یا پھر عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں نماز کے اذکار اور قرآن مجید پڑھے، اس سے بھی نماز نہیں ہو گی۔ غیرعربی زبان میں نماز یا اذان یا کلمۂ توحید ورسالت وغیرہ مسلمانوں میں وحدت ختم کر دیں گے۔ قرآن مجید بھی عربی ہی میں پڑھا جائے گا۔ ترجمۂ قرآن، بالاتفاق قرآن نہیں کہلاتا کیونکہ قرآن کریم کے الفاظ معجز ہیں اور ترجمے میں اعجاز قرآنی ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا نماز میں قرآن کریم کا ترجمہ کفایت نہیں کرے گا، نہ اس سے نماز ہی درست ہو گی۔ عربی زبان مسلمانوں کی وحدت کی ضامن اور قرآن کریم اس کے تحفظ کا ذریعہ ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 925