صحيح البخاري
كِتَاب الْكَفَالَةِ -- کتاب: کفالت کے مسائل کا بیان
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَالَّذِينَ عَاقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَآتُوهُمْ نَصِيبَهُمْ} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ نساء میں) یہ ارشاد کہ ”جن لوگوں سے تم نے قسم کھا کر عہد کیا ہے، ان کا حصہ ان کو ادا کرو“۔
حدیث نمبر: 2293
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" قَدِمَ عَلَيْنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَآخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ".
ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں آئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا بھائی چارہ سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ سے کرایا تھا۔
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2293  
2293. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف ؓ تشریف لائےتو رسول اللہ ﷺ نے ان میں اور حضرت سعد بن ربیع ؓ میں بھائی چارہ کرادیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2293]
حدیث حاشیہ:
(1)
قبل ازیں قسم اٹھا کر عہدوپیمان کرنے کا بیان تھا،اس روایت سے پتہ چلا کہ اس سے مراد مؤاخات ہے۔
(2)
رسول اللہ ﷺ نے ایک مہاجر کو ایک انصاری کا بھائی قرار دینے کی اسکیم ہجرت کے فوراً بعد شروع کردی تاکہ انصار آنے والے مہاجرین کو نئے ماحول میں رہنے سہنے کی کچھ سہولتیں مہیا کریں اور انھیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے میں مدد دیں۔
اس روایت میں اسی قسم کی مؤاخات کا ایک واقعہ بیان ہوا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2293