سنن نسائي
كتاب التطبيق -- کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
3. بَابُ : مَوَاضِعِ الرَّاحَتَيْنِ فِي الرُّكُوعِ
باب: رکوع میں دونوں ہتھیلیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1037
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَالِمٍ، قال: أَتَيْنَا أَبَا مَسْعُودٍ فَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَقَامَ بَيْنَ أَيْدِينَا وَكَبَّرَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ وَجَافَى بِمِرْفَقَيْهِ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ".
سالم البراد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود (عقبہ بن عمرو) کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں بیان کیجئے تو وہ ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، اور اللہ اکبر کہا، اور جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ رکھا، اور انگلیوں کو اس سے نیچے، اور اپنی دونوں کہنیوں کو پہلو سے جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی، پھر انہوں نے «سمع اللہ لمن حمدہ» کہا، اور کھڑے ہو گئے یہاں تک کہ ان کی ہر چیز سیدھی ہو گئی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 148 (863) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9985)، مسند احمد 4/119، 120 و 5/274، سنن الدارمی/الصلاة 68 (1343) (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، مگر ’’انگلیوں والا‘‘ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، کیوں کہ اس کے راوی ’’عطاء بن السائب‘‘ مختلط راوی ہیں، اور ’’ابو الاحوص‘‘ یا زائدہ یا ابن علیہ (جو اگلی روایتوں میں ان کے راوی ہیں) ان سے اختلاط کے بعد روایت کرنے والے ہیں، اور انگلیوں والے ٹکڑے میں ان کا کوئی متابع نہیں پایا جاتا)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا جملة الأصابع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 863  
´رکوع اور سجدہ میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھنے والے کی نماز کا حکم۔`
سالم براد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بتائیے تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے «الله اكبر» کہا، پھر جب وہ رکوع میں گئے تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے اور اپنی انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر ایک عضو اپنے اپنے مقام پر جم گیا، پھر انہوں نے «سمع الله لمن حمده» کہا اور کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آ کر ٹھہر گیا، پھر «الله اكبر» کہہ کر سجدہ کیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر دوبارہ ایسا ہی کیا، پھر چاروں رکعتیں اسی کی طرح پڑھیں (اس طرح) انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 863]
863۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز میں اعتدال و اطمینان واجب ہے، اس کے بغیر نماز باطل ہوتی ہے۔
➋ رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنا بلکہ گھٹنوں کو پکڑنا مسنون ہے۔ [سنن نسائي۔ حديث 1035۔ 1036]
جب کہ تطبیق منسوخ ہے۔
➌ رکوع اور سجدے میں کہنیوں کو پہلووں سے دور رکھنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 863