سنن نسائي
كتاب التطبيق -- کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
4. بَابُ : مَوَاضِعِ أَصَابِعِ الْيَدَيْنِ فِي الرُّكُوعِ
باب: رکوع میں دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کے رکھنے کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1038
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الرَّهَاوِيُّ، قال: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو، قال: أَلَا أُصَلِّي لَكُمْ كَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَقُلْنَا: بَلَى" فَقَامَ فَلَمَّا رَكَعَ وَضَعَ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَجَعَلَ أَصَابِعَهُ مِنْ وَرَاءِ رُكْبَتَيْهِ وَجَافَى إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ حَتَّى اسْتَوَى كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ فَجَافَى إِبْطَيْهِ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ قَعَدَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ سَجَدَ حَتَّى اسْتَقَرَّ كُلُّ شَيْءٍ مِنْهُ، ثُمَّ صَنَعَ كَذَلِكَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهَكَذَا كَانَ يُصَلِّي بِنَا".
ابوعبداللہ سالم بن البرد سے روایت ہے کہ عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تمہارے سامنے ایسی نماز نہ پڑھوں جیسی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے دیکھا ہے؟ تو ہم نے کہا: کیوں نہیں! ضرور پڑھیئے، تو وہ کھڑے ہوئے، جب انہوں نے رکوع کیا تو اپنی ہتھیلیوں کو اپنے دونوں گھٹنوں پہ، اور اپنی انگلیوں کو گھٹنوں کے نیچے رکھا، اور اپنے بغلوں کو جدا رکھا یہاں تک کہ ان کی ہر چیز اپنی جگہ پر آ گئی، پھر انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور کھڑے ہو گئے، پھر سجدہ کیا اور اپنے بغلوں کو جدا رکھا یہاں تک ان کی ہر چیز اپنی جگہ جم گئی، پھر وہ بیٹھے یہاں تک کہ جسم کا ہر عضو اپنی جگہ پر آ گیا، پھر انہوں نے سجدہ کیا یہاں تک کہ جسم کا ہر ہر عضو اپنی جگہ پر آ گیا، چاروں رکعتیں اسی طرح ادا کیں، پھر انہوں نے کہا: میں نے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے دیکھا ہے، اور آپ ہمیں اسی طرح پڑھاتے بھی تھے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (مگر انگلیوں والا ٹکڑا صحیح نہیں ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا جملة الأصابع
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 863  
´رکوع اور سجدہ میں اپنی پیٹھ سیدھی نہ رکھنے والے کی نماز کا حکم۔`
سالم براد کہتے ہیں کہ ہم ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو ہم نے ان سے کہا: ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بتائیے تو وہ مسجد میں ہمارے سامنے کھڑے ہوئے، پھر انہوں نے «الله اكبر» کہا، پھر جب وہ رکوع میں گئے تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھے اور اپنی انگلیاں اس سے نیچے رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر ایک عضو اپنے اپنے مقام پر جم گیا، پھر انہوں نے «سمع الله لمن حمده» کہا اور کھڑے ہوئے یہاں تک کہ ہر عضو اپنی جگہ پر آ کر ٹھہر گیا، پھر «الله اكبر» کہہ کر سجدہ کیا اور اپنی دونوں ہتھیلیاں زمین پر رکھیں اور اپنی دونوں کہنیوں کے درمیان فاصلہ رکھا یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور بیٹھے یہاں تک کہ ہر عضو اپنے مقام پر آ کر ٹھہر گیا، پھر دوبارہ ایسا ہی کیا، پھر چاروں رکعتیں اسی کی طرح پڑھیں (اس طرح) انہوں نے اپنی نماز پوری کی پھر کہا: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 863]
863۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز میں اعتدال و اطمینان واجب ہے، اس کے بغیر نماز باطل ہوتی ہے۔
➋ رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھنا بلکہ گھٹنوں کو پکڑنا مسنون ہے۔ [سنن نسائي۔ حديث 1035۔ 1036]
جب کہ تطبیق منسوخ ہے۔
➌ رکوع اور سجدے میں کہنیوں کو پہلووں سے دور رکھنا چاہیے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 863