سنن نسائي
كتاب التطبيق -- کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
25. بَابُ : مَا يَقُولُ فِي قِيَامِهِ ذَلِكَ
باب: رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد قیام میں کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 1067
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ الْحَرَّانِيُّ، قال: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، قال: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ قَالَ: اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الْأَرْضِ وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع اللہ لمن حمده‏» کہتے، تو «‏اللہم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» اے اللہ! تیری تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چاہے کہتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 40 (478)، (تحفة الأشراف: 5954)، مسند احمد 1/270، 276، 277، 333، 370 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1067  
´رکوع سے کھڑے ہونے کے بعد قیام میں کیا پڑھے؟`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب «سمع اللہ لمن حمده‏» کہتے، تو «‏اللہم ربنا لك الحمد ملء السموات وملء الأرض وملء ما شئت من شىء بعد» اے اللہ! تیری تعریف ہے، آسمانوں بھر، زمین بھر اور اس کے بعد تو جس چیز بھر چاہے کہتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1067]
1067۔ اردو حاشیہ:
➊ یعنی وہ تعریف اگر مجسم ہو جائے تو سب کچھ سے بڑھ جائے۔ ممکن ہے ثواب کی طرف اشارہ ہو۔
➋ رکوع کے بعد قومے میں یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔
➌ رکوع کے بعد اعتدال و اطمینان ضروری ہے کیونکہ اعتدال کے بغیر اس دعا کا قومے میں پڑھنا ممکن نہیں۔
➍ ہر نمازی کے لیے یہ دعا مستحب ہے، خواہ وہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد کیونکہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم کو حکم دیا کہ نماز اس طرح پڑھو جس طرح تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 631] آپ کا یہ فرمان پوری امت کے لیے ہے۔
➎ ہر نماز میں یہ دعا پڑھی جا سکتی ہے، خواہ وہ فرض ہو یا نفل۔ بعض علماء اسے نفلی نماز کے ساتھ خاص کرتے ہیں لیکن تخصیص کی کوئی دلیل نہیں۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1067