سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
1. بَابُ : التَّكْبِيرِ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ
باب: دوسری رکعت سے اٹھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1181
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ:" صَلَّى عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ , فَكَانَ يُكَبِّرُ فِي كُلِّ خَفْضٍ وَرَفْعٍ يُتِمُّ التَّكْبِيرَ" , فَقَالَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هَذَا صَلَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1083 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 835  
´تکبیر پوری کہنے کا بیان۔`
مطرف کہتے ہیں میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو جب وہ سجدہ کرتے تو «الله اكبر» کہتے، جب رکوع کرتے تو «الله اكبر» کہتے اور جب دو رکعت پڑھ کر تیسری کے لیے اٹھتے تو «الله اكبر» کہتے، جب ہم فارغ ہوئے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: ابھی انہوں نے ایسی نماز پڑھی ہے (راوی کو شک ہے) یا ابھی ہمیں ایسی نماز پڑھائی ہے، جیسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ہوتی تھی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 835]
835۔ اردو حاشیہ:
دراصل لوگوں نے تکبیرات انتقال کہنی چھوڑ دی تھیں، تو حضرت عمران رضی اللہ عنہ نے اسی سنت کی طرف اشارہ فرمایا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 835   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1181  
´دوسری رکعت سے اٹھتے وقت تکبیر کہنے کا بیان۔`
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے نماز پڑھی، تو وہ ہر جھکنے اور اٹھنے میں اللہ اکبر کہتے تھے، اور تکبیر پوری کرتے تھے (اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے) تو عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: اس شخص نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1181]
1181۔ اردو حاشیہ: دیکھیے، حدیث: 1083۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1181   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1083  
´سجدہ کرنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
مطرف کہتے ہیں کہ میں نے اور عمران بن حصین رضی اللہ عنہما دونوں نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی، جب وہ سجدہ کرتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب سجدہ سے اپنا سر اٹھاتے تو اللہ اکبر کہتے، اور جب دو رکعتیں پڑھ کر اٹھتے تو اللہ اکبر کہتے، جب وہ نماز پڑھ چکے تو عمران رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور کہا: انہوں نے مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1083]
1083۔ اردو حاشیہ:
➊ پیچھے گزر چکا ہے کہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنھم ہی کے دور میں بعض ائمہ نے تکبیر کہنے میں سستی شروع کر دی تھی۔ یا تو کہتے ہی نہیں تھے یا بہت آہستہ بلکہ زیر لب کتے تھے۔ یہ نزاکت تھی، کوئی عذر نہ تھا، لہٰذا ایسا کرنا مذموم تھا۔ ہاں عذر ہو تو الگ بات ہے، جیسے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بڑھاپے کی وجہ سے ان کی تکبیر کی آواز پچھلی صفوں کو سنائی نہ دیتی تھی۔
➋ حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کہ وہ کس قدر سنت نبوی کے محافظ اور عامل تھے کہ جب اکثر لوگ تکبیرات انتقال چھوڑ چکے تھے بلکہ بعض ان کی مشروعیت کا انکار بھی کرتے تھے، ایسے وقت میں انہوں نے ان کا احیا (انہیں زندہ) کیا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1083