سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
75. بَابُ : سَجْدَتَىِ السَّهْوِ بَعْدَ السَّلاَمِ وَالْكَلاَمِ
باب: سلام پھیرنے اور گفتگو کر لینے کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1330
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ , عَنْ حَفْصٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَلَّمَ , ثُمَّ تَكَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيِ السَّهْوِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر آپ نے گفتگو کی، پھر سہو کے دو سجدے کیے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 19 (572)، سنن الترمذی/الصلاة 173 (393)، مسند احمد 1/456، (تحفة الأشراف: 9426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1330  
´سلام پھیرنے اور گفتگو کر لینے کے بعد سجدہ سہو کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا، پھر آپ نے گفتگو کی، پھر سہو کے دو سجدے کیے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1330]
1330۔ اردو حاشیہ: جب امام یہ سمجھتا ہو کہ میں نماز مکمل کرچکا ہوں اور نماز سے فارغ ہوں، اس حالت میں اگر وہ کوئی کلام کر لے یا مقتدی ہونے کی صورت میں امام کو متنبہ کرے اور اس سے کچھ کلام کرنا پڑے یا تحقیق کی غرض سے آپس میں بات چیت ہو جائے، تو معلوم ہو جانے کے بعد سلام اور کلام نماز کے لیے قاطع نہیں ہوں گے۔ بقیہ نماز پڑھ کر سجود سہو کر لیے جائیں تو نماز بلا ریب درست ہے۔ یہ بات احادیث سے صاف سمجھ میں آتی ہے، البتہ احناف اور حنابلہ کلام کی صورت میں نئے سرے سے نماز پڑھنے کے قائل ہیں۔ لیکن احادیث سے ان کے موقف کی تائید نہیں ہوتی۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 1225، 1230)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1330