سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
81. بَابُ : الاِسْتِغْفَارِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
باب: سلام پھیرنے کے بعد «أستغفراللہ» کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1338
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ أَبِي عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَدَّادٌ أَبُو عَمَّارٍ , أَنَّ أَبَا أَسْمَاءَ الرَّحَبِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَدِّثُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاتِهِ اسْتَغْفَرَ ثَلَاثًا , وَقَالَ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ , تَبَارَكْتُ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین بار «استغفر اللہ» کہتے، پھر کہتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھ سے ہی تمام کی سلامتی ہے، تیری ذات بڑی بابرکت ہے، اے بزرگی اور عزت والے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 26 (591)، سنن ابی داود/الصلاة 360 (1513)، سنن الترمذی/الصلاة 109 (300)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 32 (928)، مسند احمد 5/275، 279، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1388)، (تحفة الأشراف: 2099) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1338  
´سلام پھیرنے کے بعد «أستغفراللہ» کہنے کا بیان۔`
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو کر پلٹتے تو تین بار «استغفر اللہ» کہتے، پھر کہتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھ سے ہی تمام کی سلامتی ہے، تیری ذات بڑی بابرکت ہے، اے بزرگی اور عزت والے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1338]
1338۔ اردو حاشیہ:
➊ سلام پھیرنے کے بعد استغفار کرنا مستحب ہے۔
➋ اس حدیث مبارکہ سے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنے رب کے سامنے کمال عاجزی اور اظہار بندگی کا اثبات ہوتا ہے باوجود اس کے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی تمام لغزشیں معاف کر دی تھیں۔
➌ بندے کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ میں اطاعت میں کامل ہوں بلکہ اسے یہی سمجھنا چاہیے کہ میرے اطاعت کرنے میں نقص ہے، میں نے عبادت کا حق ادا نہیں کیا، اسے استغفار کے ساتھ اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتے رہنا چاہیے۔
بابرکت ہے یعنی تیرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، کثرت ہی کثرت ہے۔ یا جہاں تیرا ذکر ہو، وہاں برکت ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1338