سنن نسائي
كتاب السهو -- کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
105. بَابُ : إِذَا قِيلَ لِلرَّجُلِ هَلْ صَلَّيْتَ هَلْ يَقُولُ لاَ
باب: جب کسی آدمی سے پوچھا جائے ”تم نے نماز پڑھی؟“ تو کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ ”نہیں؟“۔
حدیث نمبر: 1367
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ , جَعَلَ يَسُبُّ كُفَّارَ قُرَيْشٍ , وَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا كِدْتُ أَنْ أُصَلِّيَ حَتَّى كَادَتِ الشَّمْسُ تَغْرُبُ , فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَوَاللَّهِ مَا صَلَّيْتُهَا" , فَنَزَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُطْحَانَ فَتَوَضَّأَ لِلصَّلَاةِ وَتَوَضَّأْنَا لَهَا , فَصَلَّى الْعَصْرَ بَعْدَ مَا غَرَبَتِ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى بَعْدَهَا الْمَغْرِبَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن سورج ڈوب جانے کے بعد کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نماز نہیں پڑھ سکا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں نے بھی نہیں پڑھی ہے، چنانچہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے، پھر آپ نے نماز کے لیے وضو کیا، اور ہم نے بھی وضو کیا پھر آپ نے سورج ڈوب جانے کے باوجود (پہلے) عصر پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب پڑھی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 36 (596)، 38 (598)، الأذان 26 (641)، الخوف 4 (945)، المغازي 29 (4112)، صحیح مسلم/المساجد 36 (631)، سنن الترمذی/الصلاة 18 (180)، (تحفة الأشراف: 3150) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1367  
´جب کسی آدمی سے پوچھا جائے تم نے نماز پڑھی؟ تو کیا وہ کہہ سکتا ہے کہ نہیں؟۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے دن سورج ڈوب جانے کے بعد کفار قریش کو برا بھلا کہنے لگے، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نماز نہیں پڑھ سکا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، تو رسول اللہ نے فرمایا: قسم اللہ کی! میں نے بھی نہیں پڑھی ہے، چنانچہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وادی بطحان میں اترے، پھر آپ نے نماز کے لیے وضو کیا، اور ہم نے بھی وضو کیا پھر آپ نے سورج ڈوب جانے کے باوجود (پہلے) عصر پڑھی، پھر اس کے بعد مغرب پڑھی۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1367]
1367۔ اردو حاشیہ:
➊ باب کا مقصد دراصل کچھ فقہاء کے اس خیال کی تردید ہے کہ اگر نماز نہ پڑھی ہو تو یوں نہ کہے: میں نے نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ یوں کہے: ابھی پڑھنی ہے۔ کیونکہ پہلے جملے میں کچھ بے نیازی سی جھلکتی ہے، جب کہ دوسرے جملے میں اپنی کوتاہی کا اعتراف اور تلافی کا عزم ہے۔ امام صاحب کا خیال ہے کہ اس طرح بھی کہہ سکتا ہے۔ یہ حدیث دلیل ہے۔
➋ فوت شدہ نمازوں کی جماعت کرانا مشروع ہے، نیز اگر فوت شدہ نمازیں ایک سے زیادہ ہوں تو انہیں ترتیب کے ساتھ پڑھنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1367