سنن نسائي
كتاب الجمعة -- کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
14. بَابُ : وَقْتِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1391
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قال: حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَرْجِعُ فَنُرِيحُ نَوَاضِحَنَا" , قُلْتُ: أَيَّةَ سَاعَةٍ؟ قَالَ:" زَوَالُ الشَّمْسِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 9 (858)، مسند احمد 3/331، (تحفة الأشراف: 2602) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1391  
´جمعہ کے وقت کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ پڑھتے تھے، پھر ہم لوٹتے تو اپنے اونٹوں کو آرام دیتے، میں نے کہا: وہ کون سا وقت ہوتا؟، انہوں نے کہا: سورج ڈھلنے کا۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1391]
1391۔ اردو حاشیہ: یہ سوال و جواب نماز جمعہ پڑھنے کے بارے می بھی ہو سکتا ہے اور واپس لوٹنے اور اونٹوں کو آرام دینے کے بارے میں بھی۔ گویا روایت مبہم ہے، لہٰذا اس سے قبل از زوال جمعہ پڑھنے پر استدلال درست نہیں بلکہ اسے مشہور روایات پر محمول کرنا چاہیے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1391