سنن نسائي
كتاب الجمعة -- کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
43. بَابُ : صَلاَةِ الإِمَامِ بَعْدَ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے بعد امام کے نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1429
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قال: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بَعْدَ الْجُمُعَةِ رَكْعَتَيْنِ فِي بَيْتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 244 (1132)، (تحفة الأشراف: 6948) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1429  
´جمعہ کے بعد امام کے نفلی نماز پڑھنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت اپنے گھر میں پڑھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1429]
1429۔ اردو حاشیہ: یہ ایک اور تطبیق ہے جو امام نسائی رحمہ اللہ نے ان دو روایات (چار رکعت اور دو رکعت والی) میں اختیار کی ہے کہ چار پڑھنے کا حکم مقتدیوں کو ہے۔ دیکھیے: [صحیح مسلم، الجمعة، حدیث: 881] اور دو رکعت پڑھنے کا ذکر آپ کے ساتھ خاص ہے۔ گویا امام دو رکعت پڑھے اور مقتدی چار رکعت پڑھیں۔ لیکن امام صاحب کا یہ استدلال محل نظر ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر فرمان ہمارے لیے اسوۂ اور نمونہ ہے، اس لیے دو رکعات آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ساتھ خاص نہیں، لہٰذا دو بھی پڑھی جا سکتی ہیں اور چار بھی، کسی حدیث پر بھی عمل کر لیا جائے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1429   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 521  
´جمعہ سے پہلے اور اس کے بعد کی سنتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجمعة/حدیث: 521]
اردو حاشہ:
1؎:
اس حدیث میں جمعہ کے بعد صرف دو رکعت پڑھنے کا ذکر ہے،
اور صحیح مسلم میں ابو ہریرہ سے روایت آئی ہے جس میں چار رکعتیں پڑھنے کا حکم ہے،
اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دونوں صورتیں جائز ہیں،
بعض علماء نے یہ تطبیق دی ہے کہ مسجد میں پڑھنے والا چار رکعت پڑھے،
اور گھر میں پڑھے تو دو رکعت پڑھے کچھ لوگ چھ رکعت کے قائل ہیں،
لیکن کسی بھی صحیح مرفوع روایت سے یہ ثابت نہیں کہ کس طرح پڑھی جائے،
اس میں بھی اختلاف ہے،
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ چاروں رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں اور بعض کا کہنا ہے کہ دو دو کر کے چار رکعت پڑھی جائیں،
لیکن بہتر یہ ہے کہ دو دو کر کے پڑھی جائیں کیونکہ صحیح حدیث میں ہے ((صَلَا ۃُ الَّلیْلِ وَالنَّہَارِمَثْنیٰ مَثْنیٰ)) رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھنا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 521