صحيح البخاري
كِتَاب الْمُزَارَعَةِ -- کتاب: کھیتی باڑی اور بٹائی کا بیان
14. بَابُ أَوْقَافِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَرْضِ الْخَرَاجِ وَمُزَارَعَتِهِمْ وَمُعَامَلَتِهِمْ:
باب: صحابہ کرام کے اوقاف، خراجی زمین اور اس کی بٹائی کا بیان۔
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعُمَرَ: تَصَدَّقْ بِأَصْلِهِ لَا يُبَاعُ، وَلَكِنْ يُنْفَقُ ثَمَرُهُ فَتَصَدَّقَ بِهِ.
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا (جب وہ اپنا ایک کھجور کا باغ للہ وقف کر رہے تھے) اصل زمین کو وقف کر دے، اس کو کوئی بیچ نہ سکے، البتہ اس کا پھل خرچ کیا جاتا رہے چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا۔
حدیث نمبر: 2334
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" لَوْلَا آخِرُ الْمُسْلِمِينَ مَا فَتَحْتُ قَرْيَةً، إِلَّا قَسَمْتُهَا بَيْنَ أَهْلِهَا كَمَا قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ".
ہم سے صدقہ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبدالرحمٰن بن مہدی نے خبر دی، انہیں امام مالک نے، انہیں زید بن اسلم نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو جتنے شہر بھی فتح کرتا، انہیں فتح کرنے والوں میں تقسیم کرتا جاتا، بالکل اسی طرح جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی زمین تقسیم فرما دی تھی۔
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3020  
´خیبر کی زمینوں کے حکم کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا (یعنی ان کی محتاجی کا) خیال نہ ہوتا تو جو بھی گاؤں و شہر فتح کیا جاتا اسے میں اسی طرح تقسیم کر دیتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو تقسیم کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3020]
فوائد ومسائل:
خیبر کا تقریبا ً نصف حصہ جو بطور غنیمت حاصل ہوا تھا۔
خمس نکالنے کے بعد تقسیم کردیا گیا۔
یہ بہت بڑا حصہ تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اشارہ اسی طرف ہے۔
علاوہ ازیں مملکت اسلامیہ میں حسب احوال ایک ایسا فنڈ اور وقف محفوظ رہنا چاہیے۔
جو مسلمانوں کی اتفاقی ضروریات میں کام آسکے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3020   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2334  
2334. حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو میں جو بھی بستی فتح کرتا اسے وہاں کے مجاہدین میں تقسیم کردیتا جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے خیبر (فتح کرنے کے بعد اسے) کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2334]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ آئندہ ایسے بہت سے مسلمان لوگ پیدا ہوں گے جو محتاج ہوں گے۔
اگر میں تمام مفتوحہ ممالک کو غازیوں میں تقسیم کرتا چلا جاؤں تو آئندہ محتاج مسلمان محروم رہ جائیں گے۔
یہ حضرت عمر ؓ نے اس وقت فرمایا جب سواد کا ملک فتح ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2334   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2334  
2334. حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اگر مجھے بعد میں آنے والے مسلمانوں کا خیال نہ ہوتا تو میں جو بھی بستی فتح کرتا اسے وہاں کے مجاہدین میں تقسیم کردیتا جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے خیبر (فتح کرنے کے بعد اسے) کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2334]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عمر ؓ کے دور حکومت میں جب ایران اور عراق کے علاقے فتح ہوئے تو انہوں نے وہاں کی زمینیں مجاہدین میں تقسیم نہ کیں بلکہ وہاں کے اہل ذمہ کے پاس بطور مزارعت رہنے دیں، البتہ ان کی پیداوار سے مسلمان مستفید ہوتے تھے۔
ان زمینوں کی حکومت کی ملکیت رکھا کیونکہ اگر مفتوحہ علاقوں کی زمین بانٹ دی جاتی تو بعد میں آنے والے لوگ کہاں جاتے۔
(2)
رسول اللہ ﷺ نے خیبر کی فتح تک تمام مفتوحہ زمینیں مجاہدین میں تقسیم کیں تو حضرت عمر ؓ نے شام کی زمین کو بحق سرکار کیوں روکا؟ امام بخاری ؒ نے ترجمہ الباب میں حضرت عمر ؓ کی حدیث لا کر اس اعتراض کا جواب دیا ہے کہ خلیفہ کو حق ہے کہ مصلحت کے پیش نظر اس میں ردوبدل کرے جس طرح رسول اکرم ﷺ نے حضرت عمر ؓ کے صدقے کو مسلمانوں کی مصلحت کے لیے بحق سرکار وقف کیا اسی طرح حضرت عمر ؓ نے شام کی زمینیں مسلمانوں کی مصلحت کے پیش نظر مزارعت پر دے دیں۔
(3)
جب وقف زمینیں مزارعت پر دی جا سکتی ہیں تو مملوکہ زمینیں بھی دی جا سکتیں ہیں کیونکہ ان دونوں کا ایک ہی معاملہ ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2334