سنن نسائي
كتاب الاستسقاء -- کتاب: بارش طلب کرنے کے احکام و مسائل
9. بَابُ : كَيْفَ يَرْفَعُ
باب: استسقاء میں ہاتھ کیسے اٹھائے؟
حدیث نمبر: 1515
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، عَنْ آبِي اللَّحْمِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ:" يَسْتَسْقِي وَهُوَ مُقْنِعٌ بِكَفَّيْهِ يَدْعُو".
آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احجار الزیت کے پاس دیکھا کہ آپ بارش کے لیے دعا کر رہے تھے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اٹھائے دعا کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 278 (الجمعة 43) (557)، (تحفة الأشراف: 5)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 260 (1168)، مسند احمد 5/223 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: احجار الزیت مدینہ میں ایک مقام کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1515  
´استسقاء میں ہاتھ کیسے اٹھائے؟`
آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احجار الزیت کے پاس دیکھا کہ آپ بارش کے لیے دعا کر رہے تھے، اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اٹھائے دعا کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الاستسقاء/حدیث: 1515]
1515۔ اردو حاشیہ:
➊ آبی اللحم نام نہیں لقب ہے کیونکہ یہ جاہلیت میں بتوں کے نام پر ذبح کیے گئے جانور کا گوشت نہیں کھاتے تھے۔ ان کے نام کی بابت اختلاف ہے۔ بعض نے عبداللہ بن عبدالملک، بعض نے خلف اور حویرث بتایا ہے۔ جنگ صفین میں شہید ہوئے۔ رضی اللہ عنہ۔
➋ احجار الزیت مدینہ منورہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے کیونکہ وہاں پتھر سیاہ چمکدار تھے جیسے انہیں تیل ملاگیا ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1515   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 557  
´نماز استسقاء کا بیان۔`
آبی اللحم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو احجارزیت ۱؎ کے پاس اللہ تعالیٰ سے بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا۔ آپ اپنی دونوں ہتھیلیاں اٹھائے دعا فرما رہے تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب السفر/حدیث: 557]
اردو حاشہ:
1؎:
مدینے میں ایک جگہ کا نام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 557