سنن نسائي
كتاب صلاة الخوف -- کتاب: نماز خوف کے احکام و مسائل
1. بَابُ :
باب:
حدیث نمبر: 1548
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ الدِّرْهَمِيُّ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قال: شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْخَوْفِ" فَقُمْنَا خَلْفَهُ صَفَّيْنِ وَالْعَدُوُّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ فَكَبَّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَبَّرْنَا وَرَكَعَ وَرَكَعْنَا وَرَفَعَ وَرَفَعْنَا، فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ وَقَامَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالصَّفُّ الَّذِينَ يَلُونَهُ، ثُمَّ سَجَدَ الصَّفُّ الثَّانِي حِينَ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَمْكِنَتِهِمْ، ثُمَّ تَأَخَّرَ الصَّفُّ الَّذِينَ كَانُوا يَلُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَقَدَّمَ الصَّفُّ الْآخَرُ فَقَامُوا فِي مَقَامِهِمْ وَقَامَ هَؤُلَاءِ فِي مَقَامِ الْآخَرِينَ قِيَامًا , وَرَكَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَكَعْنَا ثُمَّ رَفَعَ وَرَفَعْنَا فَلَمَّا انْحَدَرَ لِلسُّجُودِ سَجَدَ الَّذِينَ يَلُونَهُ وَالْآخَرُونَ قِيَامٌ، فَلَمَّا رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِينَ يَلُونَهُ سَجَدَ الْآخَرُونَ ثُمَّ سَلَّمَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خوف کی نماز میں موجود تھے، ہم آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے، اور ہم نے دو صفیں کیں، اور دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر (تکبیر تحریمہ) کہی، اور ہم نے بھی کہی، آپ نے رکوع کیا ہم نے بھی رکوع کیا، آپ (رکوع سے) اٹھے اور ہم بھی اٹھے، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ کے قریب (یعنی پہلی صف میں) تھے سجدہ کیا، اور دوسری صف اس وقت تک کھڑی رہی جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھ والی صف نے سر اٹھایا، پھر دوسری صف نے جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر اٹھایا، اپنی جگہوں پر سجدہ کیا، پھر جو صف نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تھی پیچھے ہٹ گئی، اور پیچھے والی صف آگے آ گئی، اور آ کر ان کی جگہوں میں کھڑی ہو گئی، اور یہ لوگ پچھلے والوں کی جگہوں میں جا کر کھڑے ہو گئے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور ہم نے بھی رکوع کیا، پھر آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور ہم نے بھی اٹھایا، پھر جب آپ سجدے کے لیے جھکے تو ان لوگوں نے سجدہ کیا جو آپ سے قریب تھے، اور دوسرے کھڑے رہے، پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور ان لوگوں نے جو آپ سے قریب تھے (سجدے سے سر) اٹھایا تو دوسروں نے سجدہ کیا، پھر آپ نے سلام پھیرا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 57 (840)، (تحفة الأشراف: 2441)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 281 (1236) تعلیقاً، مسند احمد 3/219 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 381  
´نماز خوف کا بیان`
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز خوف میں حاضر تھا۔ ہم نے دو صفیں بنائیں ایک صف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑی ہوئی جبکہ دشمن ہمارے اور قبلہ کے درمیان میں تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ اکبر کہا اور ہم سب نے بھی اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع سے سر اوپر اٹھایا اور ہم سب نے بھی اپنے سر اٹھائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں چلے گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی صف بھی اور دوسری صف دشمن کے مقابلے کیلئے کھڑی رہی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ پورا کر لیا تو وہ صف جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب تھی کھڑی ہو گئی۔ پھر راوی نے ساری حدیث بیان کی۔ ایک روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سجدہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی صف نے بھی سجدہ کیا اور جب وہ سب کھڑے ہو گئے تو دوسری صف سجدے میں چلی گئی اور پہلی صف پیچھے ہٹ گئی اور دوسری صف آگے آ گئی اور پہلے کی طرح ہی ذکر کیا اور آخر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا اور ہم سب نے بھی سلام پھیر دیا (مسلم) اور ابوداؤد نے ابو عیاش زرقی سے اس طرح روایت نقل کی ہے لیکن اس میں یہ اضافہ ہے کہ وہ عسفان مقام پر (ادا کی گئی) تھی۔ اور نسائی نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا پھر ایک دوسرے گروہ کو اسی طرح دو رکعات پڑھا کر سلام پھیر دیا۔ ابوداؤد میں سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی ایک روایت ہے۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) «بلوغ المرام/حدیث: 381»
تخریج:
«أخرجه مسلم، صلاة المسافرين، باب صلاة الخوف، حديث:840، وحديث أبي عياش الزرقي أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1236 وسنده صحيح،وحديث جابر أخرجه النسائي، صلاة الخوف، حديث:1553 وهو حديث صحيح، وحديث أبي بكرة أخرجه أبوداود، صلاة السفر، حديث:1248 وهو حديث صحيح.»
تشریح:
اس حدیث میں نماز خوف کی ایک اور صورت ہے۔
ہم پہلے ذکر کر آئے ہیں کہ نماز خوف مختلف طریقوں سے پڑھی گئی ہے۔
سنن نسائی میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت کی رو سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں جماعتوں کو الگ الگ دو دو رکعتیں پڑھائیں۔
اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چار رکعتیں ہوئیں۔
تو گویا آپ نے دو تو فرض پڑھے اور دو نفل ادا کیے کیونکہ دو مرتبہ دو دو فرض تو نہیں ہوتے۔
اس سے یہ معلوم ہوا کہ نفل پڑھنے والے امام کے پیچھے مقتدی فرض پڑھ سکتے ہیں۔
احناف نے اس مقام پر انصاف سے کام نہیں لیا۔
چاہیے تو یہ تھا کہ قیاس کو چھوڑ کر حدیث صحیح کی اتباع کرتے لیکن ہوا یوں کہ امام طحاوی رحمہ اللہ جیسے صاحب علم و فضل نے تو الٹا اس حدیث کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کر دیا‘ حالانکہ اس کے منسوخ ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
راویٔ حدیث:
«حضرت ابوعیاش زُرَقی رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ ان کا نام زید بن ثابت ہے۔
انصاری زرقی مشہور ہیں۔
زرقی کے زا پر ضمہ اور را پر فتحہ ہے۔
ان سے ایک جماعت نے روایت کیا ہے۔
۴۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 381