سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين -- کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
23. بَابُ : حَثُّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ فِي الْخُطْبَةِ
باب: عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کو صدقہ کرنے پر ابھارے۔
حدیث نمبر: 1580
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قال: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَخْطُبُ فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ" , فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ , فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا تَكَلَّمَ وَإِلَّا رَجَعَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کو کوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1577 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 394  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید قربان (عید الاضحی) کے لئے عید گاہ کی طرف تشریف لے جاتے اور پہلی چیز جس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آغاز فرماتے وہ نماز ہوتی۔ ادائیگی نماز کے بعد رخ پھیر کر لوگوں کی طرف کھڑے ہوتے لوگ اس وقت اپنی صفوں میں بیٹھے رہتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو وعظ و نصیحت فرماتے اور نیکی کا حکم کرتے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 394»
تخریج:
«أخرجه البخاري، العيدين، باب الخروج إلي المصلي بغير منبر، حديث:956، ومسلم، صلاة العيدين، حديث:889.»
تشریح:
اس حدیث سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوتی ہیں: 1.عید گاہ میں عیدین کی نماز سے پہلے کوئی عمل آپ سے ثابت نہیں۔
2.خطبہ نماز کے بعد ہونا چاہیے۔
3. خطیب کا رخ سامعین کی طرف ہونا چاہیے۔
4.خطبہ کھڑے ہو کر دینا چاہیے‘ نیز خطیب کو اپنے خطاب میں وعظ و نصیحت کا انداز اختیار کرنا چاہیے۔
ادھر ادھر کے بے فائدہ قصے کہانیاں بیان نہیں کرنے چاہییں۔
5. سامعین کو اپنی صفوں میں بیٹھے رہنا چاہیے اور رخ امام کی جانب ہونا چاہیے۔
6. نماز عیدین مسجد میں نہیں بلکہ عیدگاہ میں ادا کرنا مسنون ہے۔
آج کل بلاعذر مسجدوں میں نماز عید پڑھنے کا عام رواج ہوگیا ہے جو بہرحال ختم ہونا چاہیے۔
7.نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید میں منبراستعمال نہیں فرمایا۔
صحیح بخاری میں ہے کہ سب سے پہلے مروان نے عیدگاہ میں منبر رکھوایا اور اس پر خطبہ دیا۔
(صحیح البخاري‘ العیدین‘ حدیث:۹۵۶) البتہ ابن حبان کی روایت کے مطابق نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ اونٹنی پر بیٹھ کر خطبۂعید ضرور ارشاد فرمایا ہے جس سے سواری پر بیٹھ کر خطبہ دینا جائز ثابت ہوتا ہے۔
(صحیح ابن حبان (الإحسان): ۴ / ۲۰۱‘ رقم: ۲۸۱۴‘ وموارد الظمآن‘ رقم:۵۷۵‘ ومسند أبي یعلی: ۲ /۴۰۲‘ رقم:۱۱۸۲)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 394