سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين -- کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
23. بَابُ : حَثُّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ فِي الْخُطْبَةِ
باب: عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کو صدقہ کرنے پر ابھارے۔
حدیث نمبر: 1582
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قال: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ عَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِي عَنِّي؟ قَالَ:" نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: جس نے ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو گوشت کی بکری ہوئی (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1564 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1582  
´عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کو صدقہ کرنے پر ابھارے۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: جس نے ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو گوشت کی بکری ہوئی (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1582]
1582۔ اردو حاشیہ: تفصیل کے لیے دیکھیے: حدیث نمبر1564۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1582   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1508  
´نماز عید کے بعد قربانی کرنے کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ہمیں خطبہ دیا، آپ نے خطبہ کے دوران فرمایا: جب تک نماز عید ادا نہ کر لے کوئی ہرگز قربانی نہ کرے۔‏‏‏‏ براء کہتے ہیں: میرے ماموں کھڑے ہوئے ۱؎، اور انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے جس میں (زیادہ ہونے کی وجہ سے) گوشت قابل نفرت ہو جاتا ہے، اس لیے میں نے اپنی قربانی جلد کر دی تاکہ اپنے بال بچوں اور گھر والوں یا پڑوسیوں کو کھلا سکوں؟ آپ نے فرمایا: پھر دوسری قربانی کرو، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس دودھ پیتی پٹھیا ہے اور گوشت والی ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1508]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کا نام ابوبردہ بن نیار تھا۔

2؎:
یعنی یہ حکم تمہارے لیے خاص ہے کیوں کہ تمہارے لیے اس وقت مجبوری ہے ورنہ قربانی میں مسنہ (دانتایعنی دودانت والا) ہی جائز ہے،
بکری کا جذعہ وہ ہے جو سال پورا کرکے دوسرے سال میں قدم رکھ چکا ہواس کی بھی قربانی صرف ابوبردہ کے لیے جائز کی گئی تھی،
اس حدیث سے معلوم ہواکہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت صلاۃ عید کے بعد ہے،
اگر کسی نے صلاۃ عید کی ادائیگی سے پہلے ہی جانور ذبح کردیا تو اس کی قربانی نہیں ہوئی،
اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔

3؎:
بھیڑ کے جذعہ (چھ ماہ) کی قربانی عام مسلمانوں کے لیے دانتا میسر نہ ہونے کی صورت میں جائز ہے،
جب کہ بکری کے جذعہ (ایک سالہ) کی قربانی صرف ابوبردہ رضی اللہ عنہ کے لیے جائز کی گئی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1508   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2801  
´کس عمر کے جانور کی قربانی جائز ہے؟`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میرے ابوبردہ نامی ایک ماموں نے نماز سے پہلے قربانی کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: یہ تمہاری بکری گوشت کی بکری ہوئی، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس بکریوں میں سے ایک پلی ہوئی جذعہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر ڈالو، لیکن تمہارے سوا اور کسی کے لیے ایسا کرنا درست نہیں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2801]
فوائد ومسائل:
مذکورہ بالا احادیث 2798 اور 2799 کو اسی پر محمول کرنا راحج ہے۔
کہ بھیڑ کا ایک سالہ جانور جو دو دانتا نہ ہو جائزہے۔
مگر بکری کی قسم سے جائز نہیں۔
جیسا کہ تفصیل میں گزر چکا ہے۔
دیکھئے (فوائد ومسائل حدیث 2797)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2801