سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَاءِ اللَّيْلِ
باب: شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1641
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قال: أَتَيْتُ الْأَسْوَدَ بْنَ يَزِيدَ وَكَانَ لِي أَخًا صَدِيقًا , فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَمْرٍو حَدِّثْنِي مَا حَدَّثَتْكَ بِهِ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: قَالَتْ:" كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ وَيُحْيِي آخِرَهُ".
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ میں اسود بن یزید کے پاس آیا، وہ میرے بھائی اور دوست تھے، تو میں نے کہا: اے ابوعمرو! مجھ سے وہ باتیں بیان کریں جن کو ام المؤمنین نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق بیان کیا ہے، تو انہوں نے کہا: وہ کہتی ہیں کہ آپ شروع رات میں سوتے تھے، اور اس کے آخر کو زندہ رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین17 (739)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التھجد 15 (1146)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 182 (1365)، (تحفة الأشراف: 16020)، مسند احمد 6/102، 253 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی رات کے آخری حصہ میں جاگ کر عبادت کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1365  
´رات کا کون سا وقت (عبادت کے لیے) سب سے اچھا ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شروع رات میں سو جاتے تھے، اور اخیر رات میں عبادت کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1365]
اردو حاشہ:
فائدہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات تہجد پڑھنے اور آرام کرنے کے سلسلے میں کئی انداز سے عمل فرمایا ہے۔
جن میں سے ایک صورت یہ بھی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1365