سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
17. بَابُ : الاِخْتِلاَفِ عَلَى عَائِشَةَ فِي إِحْيَاءِ اللَّيْلِ
باب: شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1642
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" لَا أَعْلَمُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ كُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ، وَلَا قَامَ لَيْلَةً حَتَّى الصَّبَاحَ، وَلَا صَامَ شَهْرًا كَامِلًا قَطُّ غَيْرَ رَمَضَانَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، یا رات بھر صبح تک عبادت کی ہو، یا پورے مہینے روزے رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإقامة 178 (1348)، (تحفة الأشراف: 16108)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 2184، 2350 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1642  
´شب بیداری کے سلسلے میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت میں راویوں کے اختلاف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نہیں جانتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا قرآن ایک رات میں پڑھا ہو، یا رات بھر صبح تک عبادت کی ہو، یا پورے مہینے روزے رکھے ہوں، سوائے رمضان کے۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1642]
1642۔ اردو حاشیہ: ساری رات نماز پڑھی ہو اوپر گزرا ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں ساری ساری رات نماز پڑھتے تھے۔ گویا یہ روایت آخری عشرے کے علاوہ باقی مہینوں اور دنوں کی ہے، لہٰذا ان میں کوئی اختلاف نہیں کیونکہ عام معمول یہی تھا کہ سوتے بھی تھے اور نماز بھی پڑھتے تھے۔ آخری عشرے میں بھی ممکن ہے کچھ سوتے رہے ہوں اور بیشتر رات کو پوری رات کہہ دیا گیا ہو۔ واللہ اعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1642   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1348  
´قرآن مجید کو کتنے دن میں ختم کرنا مستحب ہے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی رات میں پورا قرآن پڑھا ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1348]
اردو حاشہ:
فائدہ:
  ایک یا دو رات میں قرآن مجید کو پورا کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
حفاظ میں شبینے کا جو طریقہ رائج ہے یہ بھی ترک کردینے کے قابل ہے۔
البتہ تین راتوں میں قرآن ختم کیا جائے۔
تو پھر اس کا جواز ہوسکتا ہے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1348