سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
18. بَابُ : كَيْفَ يَفْعَلُ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ قَائِمًا وَذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ عَنْ عَائِشَةَ فِي ذَلِكَ
باب: جب نماز کھڑے ہو کر شروع کرے تو کیسے کرے؟ اور اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرنے والوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1647
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ بُدَيْلٍ , وَأَيُّوبُ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا، فَإِذَا صَلَّى قَائِمًا رَكَعَ قَائِمًا , وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا رَكَعَ قَاعِدًا".
بدیل اور ایوب دونوں عبداللہ بن شفیق سے روایت کرتے ہیں، اور وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کافی دیر تک نماز پڑھتے، تو جب آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تو کھڑے کھڑے ہی رکوع کرتے، اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو بیٹھ کر رکوع کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (730)، سنن ابی داود/الصلاة 179 (955)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 159 (375)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 140 (1228)، (تحفة الأشراف: 16201)، 16203)، مسند احمد 6/100، 227، 261، 262، 265 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 955  
´بیٹھ کر نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات میں کبھی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور کبھی دیر تک بیٹھ کر، جب کھڑے ہو کر پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 955]
955۔ اردو حاشیہ:
افضل یہ ہے کہ جب قرأت کھڑے ہو کر ہو تو رکوع بھی کھڑے ہو کر ہو اور اگر قرأت بیٹھ کر ہو تو رکوع بھی بیٹھ کر ہو . . . یہ اور اوپر والی صورت یعنی رکعت کا کچھ حصہ کھڑے ہو کر اور کچھ حصہ بیٹھ کر ادا کیا جائے، تو بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 955