سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
19. بَابُ : صَلاَةِ الْقَاعِدِ فِي النَّافِلَةِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1656
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ , مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى كَانَ أَكْثَرُ صَلَاتِهِ قَاعِدًا إِلَّا الْمَكْتُوبَةَ، وَكَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ وَإِنْ قَلَّ" , خَالَفَهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ فَرَوَاهُ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا یہاں تک کہ آپ کی بیشتر نمازیں بیٹھ کر ہونے لگیں سوائے فرض نماز کے، اور آپ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ تھا جس پر مداومت کی جائے اگرچہ وہ تھوڑا ہی ہو۔ عثمان بن ابی سلیمان نے ابواسحاق کی مخالفت کی ہے انہوں نے اسے ابوسلمہ سے اور ابوسلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مخالفت اس طرح ہے کہ عثمان نے ام سلمہ کی جگہ عائشہ کا ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1225  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ قسم ہے اس ذات کی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی جان کو قبض کیا، آپ وفات سے پہلے اکثر بیٹھ کر نمازیں پڑھا کرتے تھے، اور آپ کو وہ نیک عمل انتہائی محبوب اور پسندیدہ تھا جس پر بندہ ہمیشگی اختیار کرے، خواہ وہ تھوڑا ہی ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1225]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر نمازی نفل نماز میں طویل قراءت کرنا چاہتا ہو لیکن طویل قیام اس کے لئے مشقت کا باعث ہو تو کچھ قرءات کھڑے ہوکر اور کچھ قراءت بیٹھ کر کرسکتا ہے۔
جیسے کے اگلی حدیث میں آرہا ہے۔

(2)
نیکی کے کام پر پابندی سے عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
تاہم اس طرح کا عمل فرض نہیں ہوجاتا۔
اس لئے اگر کسی موقع پر آدمی آرام کی ضرورت محسوس کرے۔
تو اس میں ناغہ کرسکتا ہے۔
اس کی مقدار کم کرسکتا ہے۔

(3)
بظاہر چھوٹی نیکی کو معمولی سمجھ کر نظرانداز کردینا مناسب نہیں کیونکہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں مل کر بڑے درجات کا باعث بن سکتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1225