سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
19. بَابُ : صَلاَةِ الْقَاعِدِ فِي النَّافِلَةِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1658
أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَشْعَثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، قال: أَنْبَأَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قال: قُلْتُ لِعَائِشَةَ: هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَهُوَ قَاعِدٌ؟ قَالَتْ:" نَعَمْ، بَعْدَ مَا حَطَمَهُ النَّاسُ".
عبداللہ بن شفیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اس کے بعد کہ لوگوں نے آپ پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال کر آپ کو کمزور کر دیا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (732)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 179 (956)، (تحفة الأشراف: 16214)، مسند احمد 6/171، 218 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1658  
´نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔`
عبداللہ بن شفیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں، اس کے بعد کہ لوگوں نے آپ پر ذمہ داریوں کا بوجھ ڈال کر آپ کو کمزور کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1658]
1658۔ اردو حاشیہ: امام نسائی رحمہ اللہ کا اس روایت کو باربار (چھ بار) ذکر کرنے سے مقصود یہ بتانا ہے کہ بعض راویوں نے یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے نام سے بیان کی ہے اور بعض نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے۔ بادی النظر میں یہ کسی راوی کی غلطی لگتی ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ روایت دونوں سے منقول ہو اور مؤخرالذکر یہی بات ہی درست ہے۔ واللہ اعلم۔ نیچے سند میں بھی اختلاف ہے جو سند کو بغور دیکھنے سے سمجھ میں آسکتا ہے اور حل بھی ہو سکتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1658