سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
19. بَابُ : صَلاَةِ الْقَاعِدِ فِي النَّافِلَةِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي إِسْحَاقَ فِي ذَلِكَ
باب: نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے کا بیان اور اس سلسلہ میں ابواسحاق سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 1659
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ أَبِي وَدَاعَةَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى فِي سُبْحَتِهِ قَاعِدًا قَطُّ حَتَّى كَانَ قَبْلَ وَفَاتِهِ بِعَامٍ، فَكَانَ يُصَلِّي قَاعِدًا يَقْرَأُ بِالسُّورَةِ فَيُرَتِّلُهَا حَتَّى تَكُونَ أَطْوَلَ مِنْ أَطْوَلَ مِنْهَا".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفل پڑھتے نہیں دیکھا یہاں تک کہ اپنی وفات سے ایک سال قبل آپ بیٹھ کر نماز پڑھنے لگے تھے، آپ سورت پڑھتے تو اتنا ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ طویل سے طویل تر ہو جاتی۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 16 (733)، سنن الترمذی/الصلاة 159 (373)، (تحفة الأشراف: 15812)، موطا امام مالک/الجماعة 7 (21)، مسند احمد 6/285، سنن الدارمی/الصلاة 109 (1425، 1426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 70  
´نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا`
«. . . عن حفصة ام المؤمنين انها قالت: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي فى سبحته قاعدا قط، حتى كان قبل وفاته بعام، فكان يصلي فى سبحته قاعدا، ويقرا بالسورة فيرتلها حتى تكون اطول من اطول منها»
ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نفل پڑھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا حتٰی کہ آپ اپنی وفات سے ایک سال پہلے بیٹھ کر نوافل پڑھنے لگے، آپ ترتیل سے (ٹھہر ٹھہر کر) سورت پڑھتے تھے حتیٰ کہ آپ کی ترتیل کے سبب وہ سورت اپنے سے طویل سورت سے بھی طویل تر ہو جاتی۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 70]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 137/1، ح 307، ك 8، ب 7، ح 21، التمهيد 220/6، الاستذكار: 277 ● أخرجه مسلم فواد عبدالباقی ترقیم 733، دارالسلام ترقیم 1712، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حافظ ابن عبدالبر نے کہا: «وَفِي اللُّغَةِ أَنَّ الصَّلَاةَ أَصْلُهَا الدُّعَاءُ لَكِنَّ الْأَسْمَاءَ الشَّرْعِيَّةَ أَوْلَى لِأَنَّهَا قَاضِيَةٌ عَلَى اللُّغَوِيَّةِ» لغت میں نماز کی اصل دعا ہے لیکن شرعی نام اَولٰی (بہتر) ہیں کیونکہ وہ لغوی ناموں پر قاضی ہیں۔ [التمهيد 221/6]
➋ نفل نماز کھڑے ہو کر پڑھنا افضل ہے اور بغیر کسی شرع عذر کے نفل نماز قصداً بیٹھ کر پڑھنا قرینَ صواب نہیں ہے۔
➌ قرآن مجید کی تلاوت ٹھہر ٹھہر کی اچھے طریقے سے اور غور و فکر اور تدبر کے ساتھ کرنی چاہئے۔
➍ نوافل کا قیام حتی الوسع طویل ہونا چاہئے۔
➎ نوافل میں کثرت سے قرآن مجید کی تلاوت مستحب ہے۔
➏ اگر شرعی عذر ہو تو بیٹھ کر نماز پڑھنی جائز ہے۔
➐ بیٹھ کر نماز پڑھنے سے آدھا ثواب ملتا ہے لیکن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھنے سے بھی پورا ثواب ملتا تھا۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 7   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 373  
´بیٹھ کر نفل نماز پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین حفصہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی بیٹھ کر نفل نماز پڑھتے نہیں دیکھا، یہاں تک کہ جب وفات میں ایک سال رہ گیا تو آپ بیٹھ کر نفلی نماز پڑھنے لگے۔ اور سورت پڑھتے تو اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ وہ لمبی سے لمبی ہو جاتی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 373]
اردو حاشہ:
1؎:
لیکن نفل نماز بیٹھ کر پڑھنے سے آپ ﷺ کا اجر امتیوں کی طرح آدھا نہیں ہے،
یہ آپ کی خصوصیات میں سے ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 373