سنن نسائي
كتاب قيام الليل وتطوع النهار -- کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
54. بَابُ : التَّسْبِيحِ بَعْدَ الْفَرَاغِ مِنَ الْوِتْرِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى سُفْيَانَ فِيهِ
باب: وتر سے فراغت کے بعد «سبحان الملک القدوس» پڑھنے کا بیان اور اس کی روایت میں سفیان سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 1752
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَعَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ و هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , وَيَقُولُ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ:" سُبْحَانَ الْمَلِكِ الْقُدُّوسِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" يَرْفَعُ بِهَا صَوْتَهُ , خَالَفَهُمَا أَبُو نُعَيْمٍ فَرَوَاهُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدٍ.
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد» پڑھتے تھے، اور سلام پھیرنے کے بعد «سبحان الملك القدوس» تین بار کہتے، اور اس کے ذریعہ اپنی آواز بلند کرتے۔ ابونعیم نے ان دونوں کی یعنی قاسم اور محمد بن عبید کی مخالفت کی ہے، چنانچہ انہوں نے اسے سفیان سے، اور سفیان نے زبید سے، زبید نے ذر سے، اور ذر نے سعید بن عبدالرحمٰن ابزیٰ سے روایت کیا ہے، (یعنی سند میں ایک راوی ذر کا اضافہ کیا ہے)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1732 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1752  
´وتر سے فراغت کے بعد «سبحان الملک القدوس» پڑھنے کا بیان اور اس کی روایت میں سفیان سے روایت کرنے والے راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبدالرحمٰن بن ابزیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر میں «سبح اسم ربك الأعلى»، «قل يا أيها الكافرون» اور «قل هو اللہ أحد» پڑھتے تھے، اور سلام پھیرنے کے بعد «سبحان الملك القدوس» تین بار کہتے، اور اس کے ذریعہ اپنی آواز بلند کرتے۔ ابونعیم نے ان دونوں کی یعنی قاسم اور محمد بن عبید کی مخالفت کی ہے، چنانچہ انہوں نے اسے سفیان سے، اور سفیان نے زبید سے، زبید نے ذر سے، اور ذر نے سعید بن عبدالرحمٰن ابزیٰ سے روایت کیا ہے، (یعنی سند میں ایک راوی ذر کا اضافہ کیا ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1752]
1752۔ اردو حاشیہ: مذکورہ دونوں احادیث (1751 اور 1752) میں سفیان ثوری کے شاگرد بالترتیب قاسم اور محمد بن عبید ہیں۔ ان دونوں نے زبید اور سعید کے درمیان ذرّ کا واسطہ ذکر نہیں کیا، مگر آئندہ حدیث میں ابونعیم نے یہ واسطہ ذکر کیا ہے۔ ابونعیم بھی سفیان کے شاگرد ہیں
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1752