سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
7. بَابُ : الْمَوْتِ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ
باب: دوشنبہ (سوموار) کے دن مرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1832
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" آخِرُ نَظْرَةٍ نَظَرْتُهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَشْفُ السِّتَارَةِ وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَأَرَادَ أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَرْتَدَّ فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنِ امْكُثُوا وَأَلْقَى السِّجْفَ , وَتُوُفِّيَ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَذَلِكَ يَوْمُ الِاثْنَيْنِ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار اس وقت کیا تھا (جب) آپ نے (حجرے کا) پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے (کھڑے تھے)، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا (پھر) آپ اسی دن کے آخری (حصہ میں) انتقال فرما گئے، اور یہ دوشنبہ کا دن تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 21 (419)، سنن الترمذی/الشمائل 53 (368)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 64 (1624)، (تحفة الأشراف: 1487)، مسند احمد 3/110، 163، 196، 197 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1832  
´دوشنبہ (سوموار) کے دن مرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار اس وقت کیا تھا (جب) آپ نے (حجرے کا) پردہ اٹھایا، اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے صف باندھے (کھڑے تھے)، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پیچھے ہٹنا چاہا تو آپ نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا (پھر) آپ اسی دن کے آخری (حصہ میں) انتقال فرما گئے، اور یہ دوشنبہ کا دن تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1832]
1832۔ اردو حاشیہ:
➊ محبوب رب کریم کے چہرۂ انور کی (حالت زندگی میں) آخری زیارت صحابۂ کرام ری اللہ عنہم کے لیے یادگار بن گئی جسے وہ محبت اور افسوس کے ملے جلے جذبات سے یاد کرتے رہے۔ کس قدر سعادت سے بہرہ ور تھے وہ لوگ جنھیں یہ نادر موقع نصیب ہوا۔
➋ مومن کے لیے سواموار کی وفات کی خواہش اس کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عقیدت و محبت کی نشانی ہے۔
➌ ضرورت کے تحت دروازوں پر پردے لٹکائے جا سکتے ہیں۔
➍ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا امامت کے لیے تقرر آپ کی فضیلت پر دلالت کرتا ہے، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ تھا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1832   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1624  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری دیدار مجھے دوشنبہ کے دن ہوا، آپ نے (اپنے حجرہ کا) پردہ اٹھایا، میں نے آپ کا چہرہ مبارک دیکھا، تو گویا مصحف کا ایک ورق تھا، لوگ اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ہٹنے کا ارادہ کیا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو، اور پردہ گرا دیا، پھر اسی دن کی شام کو آپ کا انتقال ہو گیا ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1624]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کے چہرے اقدس کو ورق سے تشبیہ دی کیونکہ بیماری اور کمزوری کی وجہ سے چہرے پر سرخی کی بجائے زردی اور سفیدی غالب تھی۔
مصحف کا ورق اس لئے فرمایا کہ قرآن مجید کا ورق مومنوں کے دلوں میں محبت، احترام اورعقیدت کا حامل ہوتا ہے۔
اور رسول اللہﷺ کا چہرہ مبارک بھی ان صفات سے متصف تھا۔

(2)
علمائے سیرت کے مشہور قول کے مطابق رسول اللہﷺ کی وفات چاشت (ضحیٰ)
کے وقت یعنی دوپہر سے پہلے ہوئی دیکھئے: (الرحیق المختوم، ص: 630)
 رسول اللہﷺ کی زندگی کے آخری ایام میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مسجد نبوی میں سترہ نمازیں پڑھائی تھیں۔ (الرحیق ا لمختوم، ص: 627)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1624