سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
24. بَابُ : ثَوَابِ مَنِ احْتَسَبَ ثَلاَثَةً مِنْ صُلْبِهِ
باب: تین صلبی اولاد مر جانے پر اللہ تعالیٰ سے اجر چاہنے والے کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1873
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو، قَالَ: حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ نَافِعٍ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنِ احْتَسَبَ ثَلَاثَةً مِنْ صُلْبِهِ دَخَلَ الْجَنَّةَ" , فَقَامَتِ امْرَأَةٌ , فَقَالَتْ: أَوِ اثْنَانِ , قَالَ:" أَوِ اثْنَانِ" , قَالَتِ الْمَرْأَةُ: يَا لَيْتَنِي قُلْتُ وَاحِدًا.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین صلبی اولاد مر جائیں (اور) وہ اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر و ثواب چاہے، تو وہ جنت میں داخل ہو گا (اتنے میں) ایک عورت کھڑی ہوئی اور بولی: اور دو اولاد مرنے پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اولاد کے مرنے پر بھی، اس عورت نے کہا: کاش! میں ایک ہی کہتی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 549) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی اگر میں ایک بچہ مرنے کی بات آپ سے پوچھتی تو قوی امید ہے کہ آپ ایک بچہ مرنے پر بھی یہی ثواب بتاتے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1873  
´تین صلبی اولاد مر جانے پر اللہ تعالیٰ سے اجر چاہنے والے کے ثواب کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کی تین صلبی اولاد مر جائیں (اور) وہ اللہ تعالیٰ سے اس کا اجر و ثواب چاہے، تو وہ جنت میں داخل ہو گا (اتنے میں) ایک عورت کھڑی ہوئی اور بولی: اور دو اولاد مرنے پر؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اولاد کے مرنے پر بھی، اس عورت نے کہا: کاش! میں ایک ہی کہتی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1873]
1873۔ اردو حاشیہ:
➊ ثواب تو دراصل صبر کا ہے، ایک بچے کی وفات پر ہو یا دو یا تین بچوں کی وفات پر۔ اگرچہ ثواب میں کمی بیشی تو ہو گی، بہرحال جنت میں جانے کے لیے ایک بچے کی وفات پر صبر کرنا اور ثواب طلب کرنا کافی ہے جیسا کہ روایت نمبر 1872 میں گزرا۔
➋ صحابیات رضی اللہ عنھن بھی دین کے مسائل جاننے پر بہت حریص تھیں۔ وہ بڑے ذوق شوق سے مسائل کے بارے میں آگہی حاصل کرتیں۔ مسائل دریافت کرنے میں انہیں کوئی حجاب اور ہچکچاہٹ نہیں تھی۔
➌ اہل اسلام کے سن بلوغت کو پہنچنے سے پہلے فوت ہونے والے بچے جنت میں جائیں گے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1873   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1605  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1605]
اردو حاشہ:
فۃائد و مسائل:

(1)
گناہ کی عمر سے مراد بالغ ہونا ہے۔
کیونکہ بالغ ہونے سے پہلے بچے کے گناہ لکھے نہیں جاتے۔
جب بالغ ہوجاتا ہے۔
پھر اس کے گناہ لکھے جاتے ہیں۔

(2)
بچوں کی وفات پر صبر کا ثواب جنت میں داخلہ ہے۔

(3)
یہ ثواب ماں ارو باپ دونوں کے لئے ہے۔

(4)
مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنتی ہیں۔

(5)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
ہر دروازے سے خاص خاص لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
بعض افراد کو ایک سے زیادہ دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
بعض حضرات ایسے بھی ہوں گے۔
جنھیں آٹھوں دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
وہ جس دروازے سے چاہیں گے جنت میں چلے جایئں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1605