سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
25. بَابُ : مَنْ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلاَثَةٌ
باب: جس کی تین اولاد مر جائیں اس کے ثواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 1874
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُتَوَفَّى لَهُ ثَلَاثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ لَمْ يَبْلُغُوا الْحِنْثَ إِلَّا أَدْخَلَهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ إِيَّاهُمْ".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ اسے ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 6 (1248)، 91 (1381)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 57 (1605)، (تحفة الأشراف: 1036)، مسند احمد 3/152 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1874  
´جس کی تین اولاد مر جائیں اس کے ثواب کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے بھی تین نابالغ بچے مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ اسے ان پر اپنی رحمت کے فضل سے جنت میں داخل کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1874]
1874۔ اردو حاشیہ:
نابالغ عربی الفاظہ ہیں «لم یبلغوا الحنث» حنث گناہ کو کہتے ہیں، یعنی وہ گناہ کی عمر، یعنی بلوغت کو نہ پہنچے ہوں کیونکہ بلوغت سے پہلے بچے کے گناہ لکھے نہیں جاتے۔
➋ یہ ثواب نابالغ کے ساتھ خاص ہے۔ کیونکہ وہ بے گناہ ہوتا ہے، اس سے محبت بھی شددی ہوتی ہے اور اس کی وفات کا صدمہ بھی زیادہ ہوتا ہے جبکہ بالغ گناہ گار ہوتا ہے۔ اللہ تعالٰ کی رحمت اور ماں باپ کی محبت میں بھی فرق پڑ جاتا ہے کیونکہ ممکن ہے اس سے ماں باپ کے حقوق میں کمی ہو جاتی ہو۔ بعض حضرات نے بالغ کو درجۂ اولیٰ اس ثواب میں داخل کیا ہے کہ جب نابالغ کی وفات پر صبر کا ثواب یہ ہے جس سے والدین کو کوئی مفاد حاصل نہیں ہوتا بلکہ والدین کو خود اس پر خرچ کرناپ ڑتا ہے اور اس کی خدمت بھی کرنی پڑتی ہے تو بالغ کی وفات پر بدرجہ اولیٰ یہ ثواب ملے گا کیونکہ بالغ تو والدین کا سہارا ہوتا ہے، اس کی وفات کا صدمہ زیادہ ہو گا مگر یہ توجیہ حدیث کے ظاہر اور عرف انسانی کے خلاف ہے، پہلی بات ہی صریح تر ہے۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1874   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1605  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان مرد و عورت کے تین بچے (بلوغت سے پہلے) مر جائیں، تو اللہ تعالیٰ ایسے والدین اور بچوں کو اپنی رحمت سے جنت میں داخل کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1605]
اردو حاشہ:
فۃائد و مسائل:

(1)
گناہ کی عمر سے مراد بالغ ہونا ہے۔
کیونکہ بالغ ہونے سے پہلے بچے کے گناہ لکھے نہیں جاتے۔
جب بالغ ہوجاتا ہے۔
پھر اس کے گناہ لکھے جاتے ہیں۔

(2)
بچوں کی وفات پر صبر کا ثواب جنت میں داخلہ ہے۔

(3)
یہ ثواب ماں ارو باپ دونوں کے لئے ہے۔

(4)
مسلمانوں کے فوت ہونے والے بچے جنتی ہیں۔

(5)
جنت کے آٹھ دروازے ہیں۔
ہر دروازے سے خاص خاص لوگوں کو داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
بعض افراد کو ایک سے زیادہ دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
بعض حضرات ایسے بھی ہوں گے۔
جنھیں آٹھوں دروازوں سے داخل ہونے کی اجازت ہوگی۔
وہ جس دروازے سے چاہیں گے جنت میں چلے جایئں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1605