سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
27. بَابُ : النَّعْىِ
باب: موت کی خبر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1879
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَى زَيْدًا وَجَعْفَرًا قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ خَبَرُهُمْ، فَنَعَاهُمْ وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 4 (1246)، والجھاد 7 (2798)، 183 (3063)، والمناقب 25 (3630)، وفضائل الصحابة 25 (3757)، والمغازي 44 (4262)، (تحفة الأشراف: 820)، مسند احمد 3/113، 117 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1879  
´موت کی خبر دینے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید اور جعفر کی موت کی اطلاع (کسی آدمی کے ذریعہ) ان کی (موت) کی خبر آنے سے پہلے دی، اس وقت آپ کی دونوں آنکھیں اشکبار تھیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1879]
1879۔ اردو حاشیہ:
➊ موت کی اطلاع دینا درست ہے۔ جبکہ ایک حدیث میں نعي سے روکا گیا ہے۔ دیکھیے: (مسند أحمد: 385/5) دراصل اس سے مراد جاہلیت کے دور کی طرح موت کا اعلان ہے جو صرف فخر و مباہات کے لیے بڑے بڑے جھوٹے سچے القابات کے ذریعے سے کیا جاتا تھا، اس کا مقصد اطلاع کے بجائے فخر تھا اور وہ باقاعدہ پیش ور حضرات کے ذریعے سے بڑے اہتمام اور خرچ کے ساتھ کیا جاتا تھا۔
➋ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ صحابہ شام میں شہیدہوئے اور آپ نے مدینہ میں ان کی خبر دے دی۔ شام سے ان کی شہادت کی خبر بعد میں آئی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1879