صحيح البخاري
كِتَاب الشُّرْبِ والْمُسَاقَاةِ -- کتاب: مساقات کے بیان میں
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ صَاحِبَ الْحَوْضِ وَالْقِرْبَةِ أَحَقُّ بِمَائِهِ:
باب: جن کے نزدیک حوض والا اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 2367
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں (قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2367  
2367. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!(قیامت کے دن) میں اپنے حوض سے بہت سارے لوگوں کو اس طرح دفع کروں گا جس طرح اجنبی اونٹ حوض پر سے ہانک دیے جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2367]
حدیث حاشیہ:
یہیں سے باب کا مطابقت نکلتا ہے۔
کیوں کہ آنحضرت ﷺ نے اس حوض والے پر انکار نہیں کیا، اس امر پر کہ وہ جانوروں کو اپنے حوض سے ہانک دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2367   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2367  
2367. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے!(قیامت کے دن) میں اپنے حوض سے بہت سارے لوگوں کو اس طرح دفع کروں گا جس طرح اجنبی اونٹ حوض پر سے ہانک دیے جاتے ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2367]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے اس حوض والے پر انکار نہیں کیا جو اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے ہانک دیتا ہے۔
اگر وہ اپنے حوض کے پانی کا زیادہ حق دار نہ ہو تو وہ اقدام کیونکر کر سکتا ہے، نیز اس حدیث میں حوض کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کی گئی ہے اور آپ اپنوں کو پلانے اور دوسروں کو بھگانے کے زیادہ حق دار ہیں۔
قیامت کے دن آپ اللہ کی طرف سے عطا کردہ اختیارات استعمال فرمائیں گے۔
(فتح الباري: 55/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2367