سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
40. بَابُ : الْقَمِيصِ فِي الْكَفَنِ
باب: کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1903
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرًا، يَقُولُ:" وَكَانَ الْعَبَّاسُ بِالْمَدِينَةِ فَطَلَبَتِ الْأَنْصَارُ ثَوْبًا يَكْسُونَهُ فَلَمْ يَجِدُوا قَمِيصًا يَصْلُحُ عَلَيْهِ إِلَّا قَمِيصَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَكَسَوْهُ إِيَّاهُ".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جو ان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور اسی احسان کے بدلے کے طور پر آپ نے مرنے پر عبداللہ بن ابی کو اپنی قمیص دی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1903  
´کفن میں قمیص کے ہونے کا بیان۔`
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ مدینے میں تھے، تو انصار نے ایک کپڑا تلاش کیا جو انہیں پہنائیں، تو عبداللہ بن ابی کی قمیص کے سوا کوئی قمیص نہیں ملی جو ان پر فٹ آتی، تو انہوں نے انہیں وہی پہنا دیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1903]
1903۔ اردو حاشیہ: یہ روایت ذکر کرنے سے امام صاحب کا مقصود یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کی وفات کے موقع پر قمیص عطا فرمانا دراصل اس قمیص کا بدلہ تھا جو اس نے آپ کے چچا کو پہنائی تھی کیونکہ آپ احسان کا بدلہ ضرور دیتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1903