سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
47. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ
باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1925
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَابْنِ عَبَّاسٍ فَقَامَ الْحَسَنُ وَلَمْ يَقُمِ ابْنُ عَبَّاسٍ , فَقَالَ الْحَسَنُ:" أَلَيْسَ قَدْ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجَنَازَةِ يَهُودِيٍّ , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَعَمْ , ثُمَّ جَلَسَ".
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس سے گزرا، تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ (دیکھ کر) کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہاں، پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3409)، مسند احمد 1/200، 201، 337، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1926، 1927، 1928 (صحیح الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یعنی پھر اس کے بعد کسی جنازے کو دیکھ کر کھڑے نہیں ہوئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1925  
´کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔`
محمد بن سیرین سے روایت ہے کہ ایک جنازہ حسن بن علی اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کے پاس سے گزرا، تو حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے، اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نہیں کھڑے ہوئے، تو حسن رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی کا جنازہ (دیکھ کر) کھڑے نہیں ہوئے تھے؟ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ہاں، پھر بیٹھے رہنے لگے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1925]
1925۔ اردو حاشیہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کا مطلب یہ ہے کہ پھر ایسا ہی ہوا، کوئی جنازہ گزرا مگر آپ بیٹھے رہے، کھڑے نہیں ہوئے گویا بیٹھے رہنے کا جواز بھی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1925