سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
47. بَابُ : الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْقِيَامِ
باب: کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1931
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ، قال: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ جَنَازَةً مَرَّتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ , فَقِيلَ: إِنَّهَا جَنَازَةُ يَهُودِيٍّ , فَقَالَ:" إِنَّمَا قُمْنَا لِلْمَلَائِكَةِ".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ سے کہا گیا: یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم فرشتوں (کی تکریم میں) کھڑے ہوئے ہیں، (نہ کہ جنازہ کی)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 1162) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أيضاً
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1931  
´کافر اور مشرک کے جنازے کے لیے نہ کھڑے ہونے کی رخصت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک جنازہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ کھڑے ہو گئے، آپ سے کہا گیا: یہ ایک یہودی کا جنازہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم فرشتوں (کی تکریم میں) کھڑے ہوئے ہیں، (نہ کہ جنازہ کی)۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1931]
1931۔ اردو حاشیہ: جنازہ آتا دیکھ کر کھڑے ہونے کی تین وجوہات صحیح احادیث میں وارد ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیے فائدہ حدیث نمبر 1928۔ یہ تینوں وجوہات اب بھی قائم ہیں، لہٰذا راجح موقف کے مطابق جنازہ آتا دیکھ کر کھڑا ہونا افضل اور مستحب ہے صرف وجوب منسوخ ہے۔ واللہ أعلم۔ نیز اس مسئلے کی تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے: (ذخیرۃ العقبی شرح سنن النسائي للإتبوبي: 92-87/19)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1931