سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
68. بَابُ : تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ
باب: خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1967
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، سَمِعْتُ ذَكْوَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ تَرَدَّى مِنْ جَبَلٍ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ يَتَرَدَّى خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ تَحَسَّى سُمًّا فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ ثُمَّ انْقَطَعَ عَلَيَّ شَيْءٌ خَالِدٌ , يَقُولُ: كَانَتْ حَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَجَأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا فِيهَا أَبَدًا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے آپ کو کسی پہاڑ سے گرا کر مار ڈالے، تو وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیش اپنے آپ کو اوپر سے نیچے گراتا رہے گا، اور جو زہر پی کر اپنے آپ کو مار ڈالے تو وہ زہر اس کے ہاتھ میں رہے گا اسے وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں پیتا رہے گا، اور جو شخص کسی دھار دار چیز سے اپنے آپ کو مار ڈالے (راوی کہتے ہیں: پھر کوئی چیز میرے سننے سے رہ گئی ۱؎، خالد کہہ رہے تھے:) تو اس کا لوہا اس کے ہاتھ میں ہو گا اسے وہ جہنم کی آگ میں اپنے پیٹ میں برابر گھونپتا رہے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطب 56 (5778)، صحیح مسلم/الإیمان 47 (109)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 11 (3872)، سنن الترمذی/الطب 7 (1044)، سنن ابن ماجہ/الطب 11 (1043)، (تحفة الأشراف: 12394)، مسند احمد 2/254، 278، 488، سنن الدارمی/الدیات 10 (2407) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ متن حدیث کا حصہ نہیں ہے بلکہ خالد سے روایت کرنے والے راوی کا کلام ہے یعنی خالد کہہ رہے تھے کہ «من قتل نفسہ بحدیدۃ» کے بعد کوئی لفظ رہ گیا ہے جسے میں سن نہیں سکا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1365  
´خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الَّذِي يَخْنُقُ نَفْسَهُ يَخْنُقُهَا فِي النَّارِ، وَالَّذِي يَطْعُنُهَا يَطْعُنُهَا فِي النَّارِ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص خود اپنا گلا گھونٹ کر جان دے ڈالتا ہے وہ جہنم میں بھی اپنا گلا گھونٹتا رہے گا اور جو برچھے یا تیر سے اپنے تئیں (آپ کو) مارے وہ دوزخ میں بھی اس طرح اپنے (آپ کو) تئیں مارتا رہے گا . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 1365]

لغوی توضیح:
«تَرَدَّي» اپنے نفس كو گرا ليا۔
«تحَسَّي» پی لیا۔
«سُمٍّا» زهر۔
«يَجَاْ» مارتا رہے گا۔

فہم الحديث:
معلوم ہوا کہ خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور اسی حرمت کا بیان اس باب میں آئندہ کی احادیث میں ہے۔ لیکن ان میں جو ایسے شخص کے ہمیشہ جہنم میں رہنے یا اس پر جنت کے حرام ہونے کا ذکر ہے وہ محض اس گناہ کی شناخت کے بیان کے لئے ہے ورنہ اہل السنہ کے ہاں یہ قاعدہ مسلم ہے کہ جو بھی کبیرہ گناہوں کا مرتکب اسلام کی حالت میں دنیا سے رخصت ہو وہ اپنے گناہ کی سزا پا کر بالآخر جنت میں داخل ہو ہی جائے گا۔ [فتح الباري 227/3، شرح مسلم للنوي 187/2]
جیسا کہ اس پیچھے بھی اس مفہوم کی احادیث گزر چکی ہیں کہ جس نے شرک نہ کیا اور خواہ کتنے ہی کبیرہ گناہ کیے ہوں بالآخر وہ جنت میں داخل ہو گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث/صفحہ نمبر: 69   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1967  
´خودکشی کرنے والے کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے آپ کو کسی پہاڑ سے گرا کر مار ڈالے، تو وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیش اپنے آپ کو اوپر سے نیچے گراتا رہے گا، اور جو زہر پی کر اپنے آپ کو مار ڈالے تو وہ زہر اس کے ہاتھ میں رہے گا اسے وہ ہمیشہ ہمیش جہنم میں پیتا رہے گا، اور جو شخص کسی دھار دار چیز سے اپنے آپ کو مار ڈالے (راوی کہتے ہیں: پھر کوئی چیز میرے سننے سے رہ گئی ۱؎، خالد کہہ رہے تھے:) تو اس کا لوہا اس کے ہاتھ میں ہو گا اسے وہ جہنم کی آگ میں اپنے پیٹ میں برابر گھونپتا رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1967]
1967۔ اردو حاشیہ:
➊ انسان اپنے جسم و جان کا مالک نہیں ہے، لہٰذا وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچائے تو اس نے اللہ تعالیٰ کی چیز کو نقصان پہنچایا۔ اپنے آپ کو قتل کرنا دوسروں کو قتل کرنے کی طرح جرم ہے، لہٰذا خودکشی حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ اللہ تعالیٰ پر راضی رہنا چاہیے۔
ہمیشہ ہمیشہ یعنی جب تک اپنے جرم کی سزا میں جہنم میں رہے گا، خودکشی والا فعل کرتا رہے گا، اذیت ہو گی، مگر مرے گا نہیں، اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا کیونکہ خودکشی کفر نہیں۔ ہر مومن اپنے گناہوں کی معافی حاصل کر کے (الہ کے فضل سے یا کچھ سزا بھگت کر) آخر جنت میں ضرور جائے گا۔ اگر ظاہر الفاظ مراد ہوں تو اس روایت کو تغلیظ و مبالغہ پر محمول کیا جائے گا یا یہ سزا صرف اس جرم کی ہے۔ لیکن اس کے ساتھ اس کا کلمہ طیبہ پڑھنا جنت کو واجب کرتا ہے، لہٰذا جب نیکیاں اور گناہ ملائے جائیں گے تو انفرادی جزا و سزا کا اعتبار نہ ہو گا بلکہ مجموعی طور پر جو پلڑا بھاری ہوا، اس کے مطابق فیصلہ ہو گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1967   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3460  
´ناپاک دواؤں سے علاج کرنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے زہر پی کر اپنے آپ کو مار ڈالا، تو وہ اسے جہنم میں بھی پیتا رہے گا جہاں وہ ہمیشہ ہمیش رہے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3460]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خود کشی حرام ہے۔

(2)
خود کشی مرض کا علاج نہیں بلکہ جرم ہے۔

(3)
نقصان دہ اور مضر صحت اشیاء سے نیز شراب اور اس سے مخلوط اشیاء سے علاج حرام ہے۔
لیکن افسوس ہے کہ غیر مسلم معالجین نے حرام اور مکروہ اشیاء سے مرکب اس قدر عام کیا ہے۔
اور ان کی شہرت کردی ہے۔
کہ عوام الناس انکے استعمال میں کوئی کراہت محسوس نہیں کرتے۔
مسلمان حکام اداروں اور تنظیموں کا شرعی فریضہ ہے کہ اس میدان میں خالص حلال اورپاکیزہ ادویہ متعارف کروایئں۔
اورعام مسلمان کو بھی صبر وتحمل سے کام لیتے ہوئے حرام اور مشکوک ادویہ سے بچنا چاہیے۔
اور ان کی بجائے پاکیزہ اور غیر مشکوک ادویہ استعمال کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
﴿وَمَن يَتَّقِ اللَّـهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَ‌جًا﴾ (الطلاق، 2: 65)
 اور جو الله کا تقویٰ اختیار کرے گا، وہ اس کے لئے(تنگی سے نکلنےکی )
کوئی راہ پیدا فرما دے گا اور اگر کوئی مخلص طبیب کسی مرض میں اپنے عجز کا اظہار کرے۔
اورشراب ہی کو علاج سمجھے تو جان بچانے کے لئے بشرط یہ کہ جان کا بچ جانایقینی ہو اس کا استعمال مباح ہوگا۔
جیسے اللہ کا فرمان ہے۔
﴿فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ﴾ (البقرة، 2: 173)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3460   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2043  
´زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہو گا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطب عن رسول اللَّهِ صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2043]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آجائیں گے،
یہی وجہ ہے کہ علماء نے (خالدا مخلدا) کی مختلف توجیہیں کی ہیں:

(1)
اس سے زجرو توبیخ مراد ہے۔

(2)
یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو۔

(3)
اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا۔

(4) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2043   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3872  
´ناجائز اور مکروہ دواؤں کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو زہر پیے گا تو قیامت کے دن وہ زہر اس کے ہاتھ میں ہو گا اور اسے جہنم میں پیا کرے گا اور ہمیشہ ہمیش اسی میں پڑا رہے گا کبھی باہر نہ آ سکے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الطب /حدیث: 3872]
فوائد ومسائل:
مہلک اشیاء کا استعمال بھی مکرو اور حرام ہے۔
نیز خود کشی کرنے والے کو اگر اللہ عزوجل نے اپنی فضل وکرم سے معاف نہ فرمایا تو وہ ابدی طور پر جہنم میں رہے گا اور ہلاکت کے آلہ (یا دوا) کے ذریعے اسے مسلسل عذاب ملتا رہے گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3872