سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
76. بَابُ : عَدَدِ التَّكْبِيرِ عَلَى الْجَنَازَةِ
باب: نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔
حدیث نمبر: 1982
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَعَى لِلنَّاسِ النَّجَاشِيَّ وَخَرَجَ بِهِمْ فَصَفَّ بِهِمْ وَكَبَّرَ أَرْبَعَ تَكْبِيرَاتٍ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی، اور آپ ان کے ساتھ نکلے تو ان کی صف بندی کی، (اور) چار تکبیریں کہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1973 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1982  
´نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی، اور آپ ان کے ساتھ نکلے تو ان کی صف بندی کی، (اور) چار تکبیریں کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1982]
1982۔ اردو حاشیہ: بعض روایات میں جنازے کی تکبیرات چار سے زائد، یعنی نو تک بھی منقول ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی بعض صحابہ سے چار سے زائد تکبیریں کہنا ثابت ہے، لہٰذا عمل میں تنوع بہتر ہے، لیکن اگر مذکورہ طریقوں میں سے کسی ایک پر التزام کرنا ہے تو چار پر عمل بہتر اور افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول یہی تھا۔ تفصیل و تحقیق کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کی احکام الجنائز، ص: 146-141 ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1982