سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
78. بَابُ : فَضْلِ مَنْ صَلَّى عَلَيْهِ مِائَةٌ
باب: جس کی سو لوگوں نے نماز جنازہ پڑھی ہو اس کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1993
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ سَلَّامِ بْنِ أَبِي مُطِيعٍ الدِّمَشْقِيِّ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ رَضِيعِ عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يَبْلُغُونَ أَنْ يَكُونُوا مِائَةً يَشْفَعُونَ إِلَّا شُفِّعُوا فِيهِ" , قَالَ سَلَّامٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ شُعَيْبَ بْنَ الْحَبْحَابِ , فَقَالَ: حَدَّثَنِي بِهِ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میت پر بھی مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھے (جن کی تعداد) سو تک پہنچتی ہو، (اور) وہ (اللہ کے پاس) شفاعت (سفارش) کریں تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کی جائے گی۔ سلام کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو شعیب بن حبحاب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 18 (947)، سنن الترمذی/الجنائز 40 (1029)، (تحفة الأشراف: 918، 16291)، مسند احمد 3/266، 6/32، 40، 97، 231 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1993  
´جس کی سو لوگوں نے نماز جنازہ پڑھی ہو اس کی فضیلت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میت پر بھی مسلمانوں کی ایک جماعت نماز جنازہ پڑھے (جن کی تعداد) سو تک پہنچتی ہو، (اور) وہ (اللہ کے پاس) شفاعت (سفارش) کریں تو اس کے حق میں (ان کی) شفاعت قبول کی جائے گی۔‏‏‏‏ سلام کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو شعیب بن حبحاب سے بیان کیا تو انہوں نے کہا: مجھ سے اسے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے، وہ اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1993]
1993۔ اردو حاشیہ:
➊ گویا یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی مروی ہے اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے بھی۔
سفارش قبول کی جاتی ہے بشرطیکہ وہ انسان قابل مغفرت ہو۔ یہ قید ہر ایسی روایت میں ملحوظ رہنی چاہیے
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1993