سنن نسائي
كتاب الجنائز -- کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
86. بَابُ : مَا يُسْتَحَبُّ مِنْ إِعْمَاقِ الْقَبْرِ
باب: قبر گہری کھودنا مستحب ہے۔
حدیث نمبر: 2012
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ، قال: شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ , فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الْحَفْرُ عَلَيْنَا لِكُلِّ إِنْسَانٍ شَدِيدٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" احْفِرُوا وَأَعْمِقُوا وَأَحْسِنُوا وَادْفِنُوا الِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ" , قَالُوا: فَمَنْ نُقَدِّمُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" قَدِّمُوا أَكْثَرَهُمْ قُرْآنًا" , قَالَ: فَكَانَ أَبِي ثَالِثَ ثَلَاثَةٍ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ.
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (غزوہ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہر ایک آدمی کے لیے (الگ الگ) قبر کھودنا ہمارے لیے دشوار ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھودو اور گہرا کھودو اچھی طرح کھودو، اور دو دو تین تین (افراد) کو ایک ہی قبر میں دفن کر دو، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پہلے ہم کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: پہلے انہیں رکھو جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو۔ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک ہی قبر میں رکھے جانے والے تین افراد میں سے میرے والد تیسرے فرد تھے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الجنائز 71 (3215، 3216، 3217)، سنن الترمذی/الجھاد 33 (1713)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 41 (1560) مختصراً، (تحفة الأشراف: 11731)، مسند احمد 4/19، 20، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 2013، 2017-2020 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2012  
´قبر گہری کھودنا مستحب ہے۔`
ہشام بن عامر انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے (غزوہ) احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہر ایک آدمی کے لیے (الگ الگ) قبر کھودنا ہمارے لیے دشوار ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھودو اور گہرا کھودو اچھی طرح کھودو، اور دو دو تین تین (افراد) کو ایک ہی قبر میں دفن کر دو، تو لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! پہلے ہم کسے رکھیں؟ آپ نے فرمایا: پہلے انہیں رکھو جنہیں قرآن زیادہ یاد ہو۔‏‏‏‏ ہشام ر [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 2012]
اردو حاشہ:
(1) بہت مشکل ہے کیونکہ شہداء زیادہ تھے، باقی ماندہ لوگ زخموں سے چور اور اس عظیم نقصان سے دل برداشتہ تھے۔ ایسی حالت میں ایک دن میں ستر قبریں نکالنا نہایت مشکل تھا۔ امن کی حالت میں بھی اتنی قبریں بنانا بہت مشکل کام ہے۔
(2) گہری کھودو کیونکہ اس طرح میت جانوروں اور بارش وغیرہ سے بہت محفوظ رہے گی، نیز لحد گرنے کا خطرہ نہیں رہے گا۔
(3) ضرورت پڑنے پر ایک سے زائد آدمی بھی ایک قبر میں دفن کیے جا سکتے ہیں مگر کفن الگ الگ ہونا ضروری ہے، البتہ عورت کو غیر محرم کے ساتھ دفن نہ کیا جائے، ہاں ماں بچے کو اکٹھا دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2012   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1560  
´قبر کھودنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قبر کو خوب کھودو، اسے کشادہ اور اچھی بناؤ۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1560]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ ارشاد رسول اللہﷺ نے غزوہ احد کے شہیدوں کی تدفین کے موقع پر فرمایا تھا۔
آپﷺ نےفرمایا تھا۔
قبریں کشادہ گہری اور اچھی کھودو اور دودو تین تین (افراد)
کو ایک قبر میں دفن کردو۔
اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو اسے آگے (قبلے کی طرف)
رکھو (سنن نسائي، الجنائز، باب مایستحب من توسیع القبرن، حدیث: 2013)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1560   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1713  
´شہیدوں کو دفن کرنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ احد کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زخموں کی شکایت کی گئی ۱؎، آپ نے فرمایا: قبر کھودو اور اسے کشادہ اور اچھی بناؤ، ایک قبر میں دو یا تین آدمیوں کو دفن کرو، اور جسے زیادہ قرآن یاد ہو اسے (قبلہ کی طرف) آگے کرو، ہشام بن عامر کہتے ہیں: میرے والد بھی وفات پائے تھے، چنانچہ ان کو ان کے دو ساتھیوں پر مقدم (یعنی قبلہ کی طرف آگے) کیا گیا۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1713]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی صحابہ کرام نے یہ شکایت کی،
اللہ کے رسول ہم زخموں سے چور ہیں،
اس لائق نہیں ہیں کہ شہداء کی الگ الگ قبریں تیار کرسکیں،
ایسی صورت میں آپ ہمیں کیا حکم دیتے ہیں،
کیوں کہ الگ الگ قبر کھودنے میں دشواری ہورہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1713   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3215  
´قبر گہری کھودنے کا بیان۔`
ہشام بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں غزوہ احد کے دن انصار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ ہم زخمی اور تھکے ہوئے ہیں آپ ہمیں کیسی قبر کھودنے کا حکم دیتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشادہ قبر کھودو اور ایک قبر میں دو دو تین تین آدمی رکھو، پوچھا گیا: آگے کسے رکھیں؟ فرمایا: جسے قرآن زیادہ یاد ہو۔‏‏‏‏ ہشام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے والد عامر رضی اللہ عنہ بھی اسی دن شہید ہوئے اور دو یا ایک آدمی کے ساتھ دفن ہوئے۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3215]
فوائد ومسائل:

صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین زخمی تھے اور تھکے ماندے بھی اس کے باوجود انہیں قبریں گہری بنانے کا حکم دیاگیا جیسے کہ اگلی روایت میں بصراحت مذکور ہے۔

اگر اموات زیادہ ہوں تو ایک ایک قبر میں ایک سے زیادہ افراد کو بھی دفنایا جاسکتا ہے۔

حافظ قرآن قاری اور عالم دین مرنے کے بعد بھی دوسروں سے افضل اور ممتاز رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3215